672

اہل حدیث ایک فرقہ ؟ روٹی دین سے جُڑنا باعث ِملامت ؟

اہل حدیث ایک فرقہ ؟ روٹی دین سے جُڑنا باعث ِملامت ؟
حافظ ابو یحییٰ نور پوری
ان الحمد للہ وحدہ والصلاۃ والسلام علی من لا نبی بعدہ ،اما بعد! فاعوذ باللہ من الشیطن الرجیم بسم اللہ الرحمن الرحیم ﴿قُلْ هٰذِهٖ سَبِيلِي اَدْعُو اِلَى اللَّهِ عَلٰى بَصِيرَةٍ اَنَا وَمَنِ اتَّبَعَنِي وَسُبْحَانَ اللَّهِ وَمَا اَنَا مِنَ الْمُشْرِكِين﴾ (سورہ یوسف :108
اللہ کے فضل وکرم سے ہم مسلمان ہیں ،ہم اہل سنت ہیں ہم اہل حدیث ہیں ۔اہل حدیث ایک فکر اور منہج کا نام ہے ،اہل سنت فہم سلف کی روشنی میں قرآن وسنت پر (ایمان رکھتے)ہیں ،اہل حدیث ایک اجماعی اور اتفاقی نام ہے ،اہل حدیث کو بعض لوگ فرقہ کہتے ہیں اور فرقہ بطور طعن و ملامت کہتے ہیں ۔میں یہ بتانا چاہتا ہوں کہ فرقہ بُرا اور قابل طعن لفظ نہیں ہے ۔
سنن ابن ماجہ میں حدیث (3992)ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشا د فرمایا :
عَنْ عَوْفِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «افْتَرَقَتِ الْيَهُودُ عَلَى إِحْدَى وَسَبْعِينَ فِرْقَةً، فَوَاحِدَةٌ فِي الْجَنَّةِ، وَسَبْعُونَ فِي النَّارِ، وَافْتَرَقَتِ النَّصَارَى عَلَى ثِنْتَيْنِ وَسَبْعِينَ فِرْقَةً، فَإِحْدَى وَسَبْعُونَ فِي النَّارِ، وَوَاحِدَةٌ فِي الْجَنَّةِ، وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ لَتَفْتَرِقَنَّ أُمَّتِي عَلَى ثَلَاثٍ وَسَبْعِينَ فِرْقَةً، وَاحِدَةٌ فِي الْجَنَّةِ، وَثِنْتَانِ وَسَبْعُونَ فِي النَّارِ» ، قِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ مَنْ هُمْ ؟ قَالَ: «الْجَمَاعَةُ»
مفہوم : یہودی اکہتر فرقوں میں بٹ گئے،ان میں سے ایک جنت میں جائے گا اور باقی ستر جہنم میں جائیں گے،اسی طرح فرمایا کہ نصاری بہتر فرقوں میں بٹ گئے،ان میں سے بھی ایک جنت میں جائے گا ،باقی اکہتر جہنم میں جائیں گے۔پھر فرمایا :اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں مَیں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے ،میری امت تہتر فرقوں میں بٹے گی ان میں سے ایک فرقہ جنت میں جائے گا اور باقی بہتر فرقے جہنم میں جائیں گے۔
اس لیے اگر لفظ ” فرقہ” اس طور سے بولا جائے کہ تہتر فرقوں میں سے ایک فرقہ اہل حدیث ہے تو یہ کوئی قابل طعن وملامت نہیں ہے ،ہمیں اپنے فرقہ ناجیہ ہونے پہ فخر ہے ۔الحمدللہ ۔
اہل حدیث وہ طائفہ منصورہ اور فرقہ ناجیہ ہے جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے عہدِمبارک سے لیکر تا قیامت دلائل وبراہین کے اعتبار سے پوری دنیا پہ غالب رہے گا،جس کے بارے میں قرآ ن وحدیث میں واضح بشارات موجود ہیں۔
تکفیر اور تشدد پسندی اہل حدیث کا طریقہ نہیں:
اہل حدیث اللہ کے فضل وکرم سے بہت پر امن اور تشدد پسندی سے گریز کرنے والے ہیں ،اہل حدیث کبھی بھی کسی دور میں تکفیری نہیں رہے ،تکفیر اور تشدد پسندی اہل حدیث کا طریقہ نہیں ہے ،علما ےاہل حدیث نے کبھی بھی تکفیر کا راستہ نہیں اپنایا ،حالانکہ علما ےاہل حدیث کی واضح نام لے کرتکفیر کی گئی،آپ فتاوی رضویہ پڑھیں امام بریلویت احمد رضا خا ن بریلوی صاحب نے واضح صاف الفاظ میں علماے اہل حدیث کی تکفیر کی ہے، لیکن ر د عمل میں بھی علماے اہل حدیث نے تکفیر والا راستہ نہیں اپنایا ۔
اسی طرح پاکستان کی تاریخ گواہ ہے کہ علماےاہل حدیث کو کافر کہہ کر ،گستاخ رسول کہہ کر شہید بھی کر دیا گیا ،لیکن اس کے باوجود بھی رد عمل میں علماےاہل حدیث نے کبھی بھی تکفیر والا راستہ نہیں اپنایا ،تشدد پسندی کی کبھی دعوت ہی نہیں دی ،حکومت کے خلاف یا دیگر فرقوں کے خلاف کبھی بھی ہتھیا ر اٹھانے کی ترغیب بھی نہیں دی ۔اس لحاظ سے اہل حدیث ایک پر امن جماعت ہے۔الحمد للہ،وہ دلائل کے ذریعے دوسرے لوگوں کو قائل کرتے ہیں ،دوسرے لوگوں کی گمراہیاں ،ان کی خرابیاں،ان کی کوتاہیاں دلائل کے ذریعے ہی ان کے سامنے واضح کرتے ہیں اور اہل حدیث فرقہ واریت سے بالاتر ہیں ۔
فرقہ واریت کیا ہے ؟
کسی ایک شخص یا کسی ایک ہستی ،محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے علاوہ ،امت میں سے کسی ،کو معیار حق سمجھ لیا جائے،اسے فرقہ واریت کہتے ہیں۔
الحمد للہ ! اہل حدیث فرقہ واریت کی لعنت سے ہمیشہ محفوظ رہے ہیں اور تا قیامت اللہ کے فضل وکرم سے محفوظ رہیں گے ۔ان شاء اللہ !
ان کا منہج ، ان کی فکر ہی ایسی ہے کہ کبھی ان کے اندر فرقہ واریت آ ہی نہیں سکتی ، ان کی دعوت کامرکز ومحور فرقہ واریت اورشخصیت پرستی سے نکال کر انہیں قرآن وسنت کی شاہراہ پر گام زن کرنا ہے ۔
کیا روٹی دین سے جُڑنا باعث ِ ملامت ہے؟
عموما پہلے تو تکفیری ایسا کام کرتے تھے،لیکن اب کچھ لوگ ایسے ہیں کہ وہ خود کو تکفیری تو نہیں سمجھتے ،خو دکو بڑا حق پرست سمجھتے ہیں ،پھر بھی اہل حدیث پر اس حوالے سے طعن کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ “الحمدللہ میری روٹی وروزی دین سے نہیں جڑی ہوئی۔”
میں آج آپ کو کہنا چاہتا ہوں کہ الحمد للہ میری روزی وروٹی دین سے جڑی ہوئی ہے اور میں اس کو اپنے لیے باعث عزت اور باعث فخر سمجھتا ہوں ،یہ باعث ِسعادت ہے یہ باعثِ طعن وملامت نہیں ہے ۔
تحدیثِ نعمت کے طور پہ آپ کو بتانا چاہتا ہوں کہ پہلے میں نے گریڈ سولہ چھوڑا ،پھر میں نے گریڈ اٹھا رہ چھوڑا اور الحمد للہ میں اس وقت دین کے ساتھ جڑا ہو ا ہوں اور میری روزی وروٹی دین سے جڑی ہوئی ہے۔اگر میں دنیا کو اپنا لیتا تو کم از کم آج میں گریڈ 19 پہ ہوتا لیکن اس وقت مجھے کوئی پریشانی نہیں ہے ۔میں خوش ہوں کہ اللہ کے فضل وکرم سے میں اسی مسند پر بیٹھ کر صحیح بخاری کا درس دیتاہوں ،جس مسند پر محدث العصر شیخ زبیر علی زئی رحمہ اللہ صحیح بخا ری کا درس دیا کرتے تھے اور الحمد للہ شیخ زبیر علی زئی رحمہ اللہ کی روٹی روزی آخر دم تک،آخر لمحے تک دین سے جڑی ہوئی تھی ،ہمارے علما، ہمارے شیوخ الحدیث،ہمارے طلبہ، ان سب کی روزی روٹی دین سے ہی جڑی ہوئی ہے ۔
بعض لوگ کہتے ہیں :”جس کی روزی دین سے جڑ جاتی ہے ،وہ حق گوئی سے محروم ہو جاتا ہے ۔”حالانکہ محدث العصر شیخ زبیر علی زئی رحمہ اللہ انکے بقول بھی حق گو عالم دین تھے ،لیکن شیخ زبیر علی زئی رحمہ اللہ کی روٹی روزی آخر دم تک ،آخر لمحے تک دین سے جڑی ہوئی تھی۔
یہاں میں ایک حدیث بیان کر کہ بتانا چاہتاہوں کہ سب سے پہلے کس نے اپنی روزی دین سے جوڑی اور یہ کن کی سنت ہے ؟
صحیح بخاری میں حدیث (5432)ہے ،سیدنا ابو ہریر ہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ :
«كُنْتُ أَلْزَمُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِشِبَعِ بَطْنِي، حِينَ لاَ آكُلُ الخَمِيرَ وَلاَ أَلْبَسُ الحَرِيرَ، وَلاَ يَخْدُمُنِي فُلاَنٌ وَلاَ فُلاَنَةُ، وَأُلْصِقُ بَطْنِي بِالحَصْبَاءِ، وَأَسْتَقْرِئُ الرَّجُلَ الآيَةَ، وَهِيَ مَعِي، كَيْ يَنْقَلِبَ بِي فَيُطْعِمَنِي، وَخَيْرُ النَّاسِ لِلْمَسَاكِينِ جَعْفَرُ بْنُ أَبِي طَالِبٍ، يَنْقَلِبُ بِنَا فَيُطْعِمُنَا مَا كَانَ فِي بَيْتِهِ، حَتَّى إِنْ كَانَ لَيُخْرِجُ إِلَيْنَا العُكَّةَ لَيْسَ فِيهَا شَيْءٌ، فَنَشْتَقُّهَا فَنَلْعَقُ مَا فِيهَا»
مفہوم : میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ساتھ رہا کرتا تھا ،دوسرے صحابہ کرام تجارت کی غرض سے باہر چلے جایا کرتے تھے ،میرے پاس نہ کھانے کو اچھا ہوتا تھا ،نہ پہننے کو اچھا ہوتا تھا ۔روکھی سوکھی کھاتا تھا اور سادہ سا لباس پہنتا تھا ۔میرا کو ئی نوکر اور نوکرانی بھی نہیں تھی ۔میں بھوک کی وجہ سے اپنے پیٹ پر پتھر باندھا کرتا تھا ،بھوک زیادہ تنگ کرتی تو کسی صحابی کو روک کر کہتا کہ یہ آیت تو پڑھ کے سنائیے،اس آیت کا مطلب ومفہوم تو مجھے سمجھائیے ،حالانکہ وہ آیت مجھے آتی ہوتی تھی ،اس کی تفسیر بھی مجھے آتی ہوتی تھی۔کسی کو یہ سمجھ آتی کہ یہ صرف آیت ہی سننا چاہتے ہیں ،وہ آیت سنا کر چلا جاتا اور بسا اوقات کسی صحابی کو سمجھ آ جاتی کہ بھو کوں کو کھانا کھلانے کی ترغیب کے حوالے سے آیت پوچھ رہے ہیں ، دراصل انہیں خود بھوک لاحق ہے، بھوک کی وجہ سے بسا اوقات غشی کے دورے پڑ جایا کرتے تھے ،بھوک کی وجہ سے بے ہوش ہو جایا کرتے تھے ،لیکن اپنی روزی اور روٹی کو دین سے نہیں توڑا ۔حدیث کی خدمت کے لیے انہوں نے اپنی روزی وروٹی کو اس حدیث کے ساتھ جوڑا ہے ۔فرماتے ہیں کہ سیدنا جعفر رضی اللہ عنہ مساکین کا خیال کرنے کے حوالے سے سب سے بہترین شخص تھے ،گھر میں جو کچھ ہوتا وہ لاتے اور ہم اصحا ب ِصفہ ،جو خالص دین کو محفوظ کرنے کے لیے اور امت تک پہنچانے کے لیے بیٹھے ہوتے تھے ،ہمیں وہ کھانا کھلاتے تھے اور ہم خوش ہو جاتے کہ انہوں نے ہمیں کھانا کھلایا ہے ۔
دیکھیں دنیا کے سب سے بڑے محدث سیدنا وامامنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی روٹی حدیث سے جڑی ہوئی ہے اور ان کی روٹی دین سے جڑ جانا ان کے لیے قابل ملامت نہیں ہے اور آج سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کے جانشین ،جو اپنا سب کچھ چھوڑ کر دین کی خاطر مساجد میں اور مدرسوں میں بیٹھے ہوئے ہیں ،ان کو طعن کرنا شقاوت و بدبختی ہے،ایسے لوگوں کو اللہ سے ڈر جا نا چاہیے ۔
مسجد و مدرسوں کی چٹائیوں پہ بیٹھنے والے یہ مولو ی حضرات یقین جانیں کہ اگر اس کام کو چھوڑ کر کوئی اپنا چھوٹا سا کاروبار ہی کریں تو اپنی موجو دہ کمائی سے کئی گنا ہ زیادہ کما سکتے ہیں ۔
روزی اور روٹی کو دین سے جو ڑ لینا یہ کوئی آسان کام نہیں ہے ،اس میں تنگی ہے ،فاقہ کی نوبت آ جاتی ہے ،اس میں انسان دنیا کی بڑی بڑ ی آسائشوں سے بسا اوقات محروم رہتا ہے ۔ہر شخص تو قربانی نہیں دے سکتا، انہوں نے قربانی دی ہوئی ہے ۔
دیکھیں دنیا میں محدثین ،جن کی کتابیں لوگ پڑھتے ہیں ،ان کی زندگیوں کا یہ لوگ مطالعہ کریں توا نہیں معلوم ہوکہ ان کی روزی وروٹی دین سے جڑی ہوئی ہے کہ نہیں ؟ جن کی ترجمہ کی ہوئی کتابیں پڑھ کر ان لوگوں کو یہ سمجھ آتی ہے کہ کیا کہا گیا ہے ؟عربی زبان سے ناواقف ہیں ،کسی ایک آیت کا ترجمہ بھی صحیح نہیں کر سکتے ،کسی حدیث کا خود صحیح مفہو م نہیں بیان کر سکتے ،آج انہی لوگو ں کے بارے میں کہتے ہیں کہ اگر ان کی روزی دین سے جڑ جائے تو یہ حق گوئی سے محروم ہوتے ہیں ؟ اگر وہ حق گوئی سے محروم ہیں تو آپ تک حق کیسے پہنچا ؟آپ تو خود قرآن وحدیث کا ترجمہ کرنے کے قابل نہیں ہیں ۔
کفر والحاد اور گم راہی کے بہت سے سرغنہ لوگوں کی روٹی دین سے نہیں جڑی ہوئی، لیکن اس کے باوجود وہ لوگوں کو حق نہیں بتاتے۔اس کے
برعکس سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ اور ان کے جانشینوں کی روزی وروٹی دین سے جڑی ہوئی ہے اور تا قیامت رہے گی بھی، لیکن وہ پھر بھی لوگوں کو حق بتا تے رہیں گے
۔

اپنا تبصرہ بھیجیں

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.