1,415

قربانی واجب یا سنت موکدہ؟

قربانی کا حکم

شیخ الحدیث، علامہ غلام مصطفٰے ظہیر امن پوری

ذوالحجہ کے ایامِ قربانی میں اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے مخصوص شرائط کے حامل جانوروں کا خون بہانا شعارِ اسلام اور عظیم عبادت ہے ، جسے قربانی کہا جاتا ہے ، یہ سنت ہے ۔
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
من کان لہ سعۃ فلم یضح فلا یقربن مصلانا۔
”جو شخص استطاعت و قدرت کے باوجود قربانی نہیں کرتا ، وہ ہماری عید گاہو ں کے قریب تک نہ پھٹکے۔”(مسند احمد : ٢/٣٢١، سنن ابن ماجہ : ٣١٢٣، واللفظ لہ، المستدرک للحاکم : ٢/٣٩٠،٤/٢٣١،٢٣٢، وسندہ حسن)
اس حدیث کی سند کو امامِ حاکم نے ”صحیح ”کہا ہے ، حافظ ذہبی نے ان کی موافقت کی ہے ۔
اس کا راوی عبداللہ بن عیاش القتبانی جمہور کے نزدیک ” موثق ، حسن الحدیث ” ہے ، حافظ ذہبی لکھتے ہیں : حدیثہ فی عداد الحسن۔(سیر اعلام النبلاء : ٧/٣٣٤)
واضح رہے کہ سیدنا ابوبکر صدیق اور سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے اس خدشہ کے پیشِ نظر قربانی چھوڑنا ثابت ہے کہ کہیں لوگ اس کو واجب نہ سمجھ لیں ۔(السنن الکبری للبیہقی : ٩/٢٦٥، وسندہ صحیح)
سیدنا ابو مسعود بدری انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں :
لقد ہممت ان ادع الاضحیۃ وانی لمن ایسرکم بہا ، مخافۃ ان یحسب انہا حتم واجب۔
”میں تو قربانی ترک کرنے کا ارادہ کرتا ہوں ، اس ڈر سے کہ اسے حتمی اور واجب نہ سمجھ لیا جائے ، حالانکہ میں تم سب سے بڑھ کر آسانی سے قربانی کر سکتا ہوں ۔”(السنن الکبری للبیہقی : ٩/٢٦٥، وسندہ صحیح)
حافظ ابنِ حجر نے اس اثر کی سند کو ”صحیح ”کہا ہے ۔
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما(السنن الکبری للبیہقی : ٩/٢٦٥، وسندہ صحیح) اور سیدنا بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ (المحلی لابن حزم : ٧/٣٥٨، وسندہ صحیح )کے وجوب کے قائل نہیں تھے ۔
زیاد بن عبدالرحمن کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے قربانی کے بارے میں سوال کیا تو آپ نے فرمایا ، یہ سنت اور کارِ خیر ہے ۔(صحیح بخاری : ٢/٨٣٢تعلیقا، تغلیق التعلیق ؛ ٥/٣، وسندہ صحیح)
حافظ ابنِ حجر رحمہ اللہ نے اسے موصولاًذکر کر کے اس کی سند کو ”جید” قرار دیا ہے ۔
امیر المؤمنین فی الحدیث امامِ بخاری اور دیگر محدثین عظام کے نزدیک بھی قربانی سنت ہے۔
امام ابو حنیفہ سے باسند ِ صحیح قربانی کو واجب قرار دینا ثابت نہیں ہے ، مدعی پر دلیل لازم ہے ۔

پی ڈی ایف میں ڈاون لوڈ کرنے کے لیے یہاں کلک کیجیے

اپنا تبصرہ بھیجیں

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.