586

فضائل سیدنا معاویہ و سیدنا طلحہ رضی اللہ عنھما

فضائل سیدنا طلحہ ومعاویہ رضی اللہ عنہما

یہاں مرزا صاحب کے لیے اور ایک اینٹی وینم ہےوہ یہ کہ جب سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کی فضیلت اما م بخاری رحمہ اللہ نےبیان کی تو آپ نے کہا کہ یہ فضیلت نہیں ہے کیونکہ اگر امام بخاری اس کوفضیلت سمجھتے توجب باب قائم کیا تھا سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کے حوالے سے تو یہاں پہ امام صاحب کو کہنا چاہیے تھا کہ “معاویہ کی فضیلت کا بیان”جب کہ انہوں نے کہا کہ معاویہ کے ذِکر کا بیان،لہذا اس سے کوئی فضیلت ثابت نہیں ہوتی۔
ہم نے پہلے بھی کہا تھا اور آج تھوڑا سا تفصیل کے ساتھ بتاتے ہیں کہ امام بخاری رحمہ اللہ نے جب فضائل ومناقب کا چیپٹر قائم کر دیا اور اس کے آگےجتنے بھی صحابہ کا ذکر ہے ،چاہےفضیلت کالفظ لکھا یا نہیں لکھاسب کی فضیلت ہی ہے۔اور ہم نے اس کی دلیل یہ دی تھی کہ اگر امام بخاری رحمہ اللہ فضیلت کا لفظ نہیں ذکر نہیں کرتے اور لفظ” ذکر” لکھتے ہیں اور اس سے آپ یہ ثابت کرتے ہیں کہ فضیلت نہیں ہے اس لیے “ذکرمعاویۃ” لکھا ہے توپھر امام بخاری رحمہ اللہ نے “ذکر ابن عباس”بھی لکھا ہےاسی طرح “ذکر اسامۃ بن زید”امام بخاری رحمہ اللہ نے بہت سارےایسے صحابہ کے ساتھ فضیلت کا لفظ نہیں لکھا بلکہ “ذکر” کا لفظ لکھا ہے جن صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کی فضیلت مرزا صاحب بھی مانتے ہیں۔کیا ابن عباس رضی اللہ عنھما کے ساتھ لفظ”ذکر” لکھنااس سے امام بخاری رحمہ اللہ کے نزدیک یہ ثابت ہوتا ہے کہ ان کی فضیلت ثابت نہیں تھی، یہ بات تو ہم پہلے بھی کر چکے تھے آج جو ہم نے آپ کو اینٹی وینم دینا ہے وہ یہ ہے کہ آپ نے مذکورہ ضعیف سند والی حدیث کے بارے میں آپ نے کہا کہ “یہ حدیث سنن النسائی میں سیدنا طلحہ بن عبیداللہ رضی اللہ عنہ کے فضائل میں آئی ہے۔”
ہم کہتے ہیں کہ اپنے ہی دام میں آپ پھنس گئے ہیں، اگر امام بخاری رحمہ اللہ فضائل کے چیپٹر میں کسی صحابی کے نام کے ساتھ فضیلت کا لفظ نہ لکھیں تو آپ کے نزدیک فضیلت ثابت نہیں ہوتی تو یہاں امام نسائی رحمہ اللہ نے فضیلت کا لفظ نہیں لکھا تھالیکن آپ نے اس کا ترجمہ یہ کیا کہ امام نسائی رحمہ اللہ نے سیدنا طلحہ رضی اللہ عنہ کے فضائل میں یہ بیان کی ہے، اسی طرح امام نسائی رحمہ اللہ نے سیدنا عباس رضی اللہ عنہ اور سیدنا حمزہ رضی اللہ عنہ کے نام کے ساتھ بھی لفظ ِ فضیلت نہیں لکھا اور عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنھما ، سیدنا زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ ، سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ کے ساتھ بھی لفظ فضیلت نہیں لکھا۔کیا اس سے یہ ثابت ہو گیا کہ ان کی کوئی فضیلت نہیں تھی؟جبکہ آپ نے خود اس میں فضیلت کا لفظ شامل کر دیا ہے۔
بات کرنے کا مقصد یہ ہے کہ مرزا صاحب! آپ کوئی علمی بات کیا کریں،علما سے آپ پڑھ لیں،آپ کی اس طرح کی جلد بازی کی وجہ سے آپ خود بھی گمراہ ہوتے ہیں اور لوگوں کو بھی آپ گمراہ کرتے ہیں۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وہ پیشین گوئی سچی ہو رہی ہے کہ جاہل لوگ قیامت کےقریب بغیر علم کے فتوے دیں گے، خود بھی گمراہ ہونگےا ور لوگوں کو بھی گمراہ کریں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.