644

قبروں پر گنبد بنانے کی شرعی حیثیت، غلام مصطفی ظہیر امن پوری

قبروں پر تعمیر کے نقصانات
قبروں پر تعمیر کے بے شمار نقصانات ہیں۔
1    امام شافعی رحمہ اللہ (١٥٠۔٢٠٤ھ)فرماتے ہیں : وأکرہ أن یعظّم مخلوق حتّی یجعل قبرہ مسجدا ، مخافۃ الفتنۃ علیہ ، وعلی من بعدہ من الناس ۔ ”میں ناپسند کرتا ہوں کہ مخلوق کی اتنی تعظیم کی جائے کہ اس کی قبر کو مسجد بنادیاجائے۔ خدشہ ہے کہ بنانے والا اور اس کے بعد والے لوگ (شرک)فتنے میں مبتلا ہوجائیںگے۔”(کتاب الام للشافعی : ١/٢٧٨)
حافظ ابن القیم  رحمہ اللہ فرماتے ہیں : 2    ”اس سے قبر کے پاس نماز پڑھنے کی راہ ہموار ہوتی ہے ، حالانکہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا ہے۔
3    لوگ وہاں دعائیں کرتے ہیں ۔ یہ بہت بڑی بدعت ہے۔
4    رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی لعنت پڑتی ہے۔    5     اس سے مقبرے آباد اورمسجدیں ویران ہوجاتی ہیں، جبکہ دینِ اسلام اس کے برعکس تعلیم دیتا ہے۔
6    بعض زائرین کے سجدہ کرنے کا سبب بنتا ہے اوریہ بت پرستی ہے۔
7    مردے کی نذر ونیاز کا سلسلہ چل نکلتا ہے۔    8     مردے کی عظمت وہیبت لوگوں کے دلوں میں اللہ تعالیٰ سے زیادہ ہوجاتی ہے۔    9    لوگ مردے سے اپنی ضروریات کا سوال کرتے ہیں اورمصائب سے نجات طلب کرنے لگتے ہیں ۔
یہ تمام مفاسد قبروں پر تعمیر کے مرہونِ منت ہیں۔”
(اغاثہ اللہفان لابن القیم : ١/٣٠٩۔٣١٠، ملخصا)
بریلویوں کے ممدوح ابنِ حجرہیتمی(٩٠٩۔٩٧٤ھ)لکھتے ہیں :
فإنّ أعظم المحرّمات وأسباب الشرک الصلاۃ عندہا واتّخاذہا مساجد أو بناؤہا علیہا ۔والقول بالکراہۃ محمول علی غیر ذلک إذ لا یظنّ بالعلماء تجویز فعل تواتر عن النبی صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم لعن فاعلہ ، وتجب المبادرۃ لہدمہا وہدم القباب التی علی القبور ، إذ ہی أضرّ من مسجد الضرار ، لأنّہا أسّست علی معصیۃ رسول اللّٰہ صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم ، لأنّہ نہی عن ذلک وأمر صلی اللّٰہ علیہ وسلم بہدم القبور المشرفۃ ، وتجب إزالۃ کلّ قندیل أو سراج علی قبر ، ولا یصحّ وقفہ ونذرہ ۔
”بڑے بڑے حرام کاموں اور شرک کے اسباب میں سے یہ ہے کہ قبروں کے پاس نماز پڑھی جائے ، ان کو مسجد بنا لیا جائے یا ان پرعمارت بنائی جائے۔کراہت کا قول کسی اور بات (حرمت )پرمحمول ہے ، کیونکہ علمائے کرام کے بارے میں یہ گمان نہیں کیاجاسکتا کہ وہ ایسے فعل کو جائز قراردیں ، جس کے کرنے والے پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی لعنت تواتر کے ساتھ ثابت ہو۔ان کوگرانا واجب ہے ، اسی طرح ان قبوں کو بھی گرانا ضروری ہے جو قبروں پر بنائے گئے ہیں، کیونکہ یہ مسجد ِ ضرار سے بھی زیادہ نقصان دہ ہیں۔ ان کی بنیاد رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی مخالفت پرہے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا ہے اور اونچی قبروں کو گرانے کا حکم فرمایا ہے۔ اسی طرح قبر پر موجود ہر قندیل اور ہرچراغ کو ہٹانا بھی واجب ہے۔ قبرپر وقف ونذر صحیح نہیں۔۔۔”
(الزواجر عن اقتراف الکبائر لابن حجر الہیتمی : ١/١٢٠۔١٢١)

اپنا تبصرہ بھیجیں

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.