1,108

مولود کعبہ کون، غلام مصطفی ظہیر امن پوری حفظہ اللہ


مولودِ کعبہ

کسی صحیح اور معتبر دلیل سے ثابت نہیں کہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی ولادت باسعادت خانہ کعبہ میں ہوئی۔یہ کہنا کہ آپ رضی اللہ عنہ خانہ کعبہ میں پیدا ہوئے،دلیل کا محتاج ہے۔
بعض لوگ اس سلسلے میں کچھ دلائل بھی پیش کرتے ہیں۔ان مزعومہ دلائل پر اصولِ محدثین کی روشنی میں علمی و تحقیقی تبصرہ ملاحظہ ہو:
دلیل نمبر 1 : امِ عارہ بنت ِعبادہ سے منسوب ہے کہ :
ایک دن میں عرب عورتوں کے پاس تھی کہ ابو طالب مغموم و پریشان تشریف لائے۔ میں نے عرض کیا : ابوطالب! کیا ہوا؟وہ کہنے لگے : فاطمہ بنت ِاسد اس وقت سخت دردِ زِہ میں مبتلا ہیں۔یہ کہہ کر انہوں نے دونوں ہاتھ منہ پر رکھ لیے۔اسی اثنا میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا : چچاجی کیامسئلہ ہے؟انہوں نے بتایا : فاطمہ بنت ِاسد دردِ زِہ سے دوچار ہیں۔ان کو کعبہ میں لا کر بٹھا دیا گیا۔پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اللہ کا نام لے کر بیٹھ جائیے۔انہوں نے ایک خوش،صاف ستھرا اور حسین ترین بچہ جنم دیا۔ابو طالب نے اس کا نام علی رکھ دیا۔نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اس بچے کو اٹھا کر گھر لائے۔
(مناقب عليّ بن أبي طالب لابن المغازلي، الرقم : 3)
تبصرہ: یہ جھوٹی روایت ہے،کیونکہ :
1 اس کا راوی ابو طاہر یحییٰ بن حسن علوی کون ہے، کوئی پتہ نہیں۔
2 محمد بن سعید دارمی کی توثیق درکار ہے۔
3 زیدہ بنت قریبہ کے حالاتِ زندگی نہیں مل سکے۔
4 ان کی ماں ام العارہ بنت ِعبادہ کون ہے، معلوم نہیں۔
پے در پے ’’مجہول‘‘راویوں کی بیان کردہ روایت کا کیا اعتبار ہو سکتا ہے؟
دلیل نمبر 2 : سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے منسوب ہے کہ :
’’خانہ کعبہ میں سب سے پہلے سیدنا حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ پیدا ہوئے۔۔۔۔۔اور بنو ہاشم میں سب سے پہلے سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ پیدا ہوئے ۔‘‘
(أخبار مکّۃ للفاکھي : 198/3، الرقم : 2018)
تبصرہ: اس قول کی سند ’’ضعیف‘‘ہے، کیونکہ امام فاکہی کے استاذ ابراہیم بن ابو یوسف کے حالاتِ زندگی نہیں مل سکے۔شریعت نے ہمیں ثقہ اور معتبر راویوں کی روایات کا مکلف ٹھہرایا ہے،نہ کہ مجہول اور غیر معتبر راویوں کے بیان کردہ قصے کہانیوں کا۔
تنبیہ: امام حاکم رحمہ اللہ (المستدرک : 384/3)فرماتے ہیں کہ متواتر روایات سے سیدنا علی رضی اللہ عنہ کا مولود ِکعبہ ہونا ثابت ہے،لیکن یہ بات امام صاحب رحمہ اللہ کی خطا ہے،کیونکہ متواتر تو کیا اس مفہوم کی روایات ’’حسن‘‘یا ’’صحیح‘‘بھی نہیں۔
رہی مؤرخین کی تصریحات،تو وہ بھی اس کے بالکل خلاف ہیں،وہ سب یہی کہتے ہیں کہ سیدنا حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ پہلے اور آخری مولود ِکعبہ ہیں۔
الحاصل : سیدنا علی رضی اللہ عنہ کا مولود ِکعبہ ہونا کسی معتبر دلیل سے ثابت نہیں۔اس بارے میں کوئی صحیح و صریح روایت ذخیرۂ حدیث میں موجود نہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.