2,065

مشاجرات صحابہ کرام رضی اللہ عنھم میں سکوت سے کیا مراد ہے؟

مشاجرات صحابہ کرام رضی اللہ عنھم میں سکوت سے کیا مراد ہے؟
:اس سکوت سے مراد دو طرح کا سکوت ہے
1:ایک سکوت تو یہ ہے کہ مشاجرات صحابہ کرام رضی اللہ عنھم میں تبصرہ آزمائی نہیں کرنی،یعنی صحابہ کرام کے جو آپس میں اختلافات ہوئےتو اس میں آپ نے ٹانگ نہیں آڑانی،ایسا کوئی تبصرہ نہیں کرنا کہ جس میں دوسرے صحابی کی توہین کا پہول نکلتاہو،اگر آپ کے پاس کسے صحابی کے حق ہونے کی دلیل ہے تو آپ اس کو ذکر کر سکتے ہیں اور اس کو اپنا موقف بھی بنا سکتے ہیں لیکن اس وجہ سے دوسرے گروہ والے صحابہ کرام رضی اللہ عنھم پر مذاق،طعن،ٹھٹھہ نہیں کرنا، یہ نہیں کہہ سکتےکہ یہ صحابی یہ کر دیا ۔۔وہ کر دیا ۔۔مطلب کوئی ایسی بات نہیں کر سکتے کہ جس سے توہین،گستاخی کا ذرا برابر بھی پہلو نکلتا ہو، مثال کے طور پر آپ سیدنا علی اور سیدنا معاویہ رضی اللہ عنھما کے اختلافات ذکر کے کہیں کہ ہم تو علی کو ماننے والے ہیں، معاویہ نےتو دین کا بیڑا غرق کر دیا تھا۔۔اس طرح کی باتیں کرنی کی اجازت سلف صالحین نے نہیں دی۔
2:جن لوگوں کی ذہنی سطح اتنی نہیں ہے کہ وہ صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کے باہمی اختلافات کو سن کراپنے دل کو حسد، بغض اور نفرت سے پاک رکھ سکیں تو ایسے لوگوں کو آپ مشاجرات صحابہ بیان ہی نہ کریں،کہیں ایسا نہ ہو کہ وہ اس بات میں غور وفکر کرنے کی وجہ سے ہلاکت وبربادی کی طرف چلا جائے۔ اورا ی سکوت کا ایک اور پہلو یہ بھی ہے کہ جن لوگوں کی اتنی ذہنی سطح نہیں ہے کہ وہ حق وباطل کا فیصلہ نہیں کر سکتےایسے لوگوں کے سامنے مشاجرات صحابہ کا مسئلہ بیان ہی نہ کیا جائے۔سلف صالحین ان دونوں پہلوں پر عمل پیرا تھے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.