566

ناموس صحابہ کرام رضی اللہ عنھم میں منافقانہ پالیسی!

ناموس صحابہ کرام رضی اللہ عنھم میں منافقانہ پالیسی
یہ لوگ صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کی غلطیوں کو صرف بیان ہی نہیں کرتے بلکہ اچھالتے ہیں، بعض صحابہ کرام کی غلطیوں کو اچھالنا ان کا مرغوب مشغلہ ومنہج ہے تاکہ لوگوں کے ذہنوں میں صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کے حوالے سے اچھے تاثرات ہیں ان کو مشکوک کیا جائے۔جس طرح اسحاق جہالوی صاحب تھے اور ان کے ہی نقشے قدم پر چلتے ہوئے موجودہ دور میں انجینئر محمد علی مرزا صاحب ان کے منہج کو آگے چلا رہے ہیں ،جہالوی صاحب نے بھی یہ منہج موددی صاحب سے لیا تھاان سب کی بنیاد یہ ہے کہ اللہ تبارک وتعالیٰ نے انبیاء کرام کی غلطیاں بیان کی ہیں تو اگر غلطی کا بیان توہین اور گستاخی ہے تو پھر معاذاللہ اللہ نے انبیاء کی غلطیاں کیوں بیان کی ہیں؟وہ کہتے ہیں کہ صحابہ کرام کی غلطیاں ہمارے پاس احادیث کے ذریعے آئی ہیں تو ہمارا کیا قصور ہے؟ ہمیں آپ نیم رافضی کیوں کہتے ہیں؟ حالانکہ ان کی غلطیاں تو پہلے سے ہی احادیث کی کتابوں میں نقل ہوتی ہوئی آئی ہیں۔
تبصرہ:
یہ ایک بہت بڑا دھوکہ ومغالطہ ہے،آج کی ہماری اس تحریر کو جو شخص تعسب کی پٹی اتار کرا ور غیر جانبدارانہ انداز میں اس کو پڑھے گااس حوالے سے اس کے اشکالات ختم ہو جائیں گے۔ان شاء اللہ۔
یہ جو کہا جاتا ہے کہ اللہ تبارک وتعالیٰ نے انبیاء کرام کی غلطیاں بیان کی ہیں تو غلطی کا بیان توہین اور گستاخی نہیں ہے، غلطیوں کا بیان تو اس لیے ہوتا ہے تاکہ انسا عبرت پکڑے، یہاں تک تو بات ٹھیک ہےلیکن یہ بلکل اسی طرح ہے جیسے جس طرح خارجیوں نے خوش نما باتیں کی تھیں تو سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے یہ ارشاد فرما تھا:
“کلمۃ حق ارید بھا الباطل”
ان کے یہ الفاظ تو بڑے بھلے محسوس ہوتے ہیں لیکن ان کلمات سے ان کی جو مراد ہےوہ باطل ہے،یہ بات بڑی خوش نما ایک مسلمان کو محسوس ہوتی ہے کہ اللہ تبارک وتعالیٰ نے انبیاء کرام کی غلطیاں بیان کی ہیں تو غلطی کا بیان توہین اور گستاخی نہیں ہے،جیسا کہ آدم علیہ السلام کو جنت کے ایک درخت سے کھانے سے منع کیا گیا لیکن ان سے غلطی ہوئی اور وہ کھا بیٹھے جس کی وجہ سے ان کو جنت سے نکال دیا گیا۔تو کہتے ہیں کہ غلطیاں تو بیان ہونی چاہیں تاکہ ان سے عبرت پکڑی جا سکے ۔
لیکن ان لوگوں کی منافقت تو یہ ہے کہ جب انبیاء کرام کی غلطیوں کا بیان ہوتا ہے تو دل سے محبت ختم نہیں ہوتی اور انبیاء کرام علیھم السلام کی غلطی کو بیان کر کے ان پر طعن وتشنیع نہیں کی جاتی بلکہ اسی طرح ان کا ادب واحترام بجا لایا جاتا ہے جیسے کہ پہلے ہوتا ہے لیکن جب سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کی غلطی کا بیان ہوتا ہےتو پھر یہ لوگ پھبتیاں کستے ہیں،طعن وتشنیع کے تیر چلاتے ہیں کہ دیکھو جی! یہ صحابیت ہے؟ یہ عدل وانصاف ہے؟ان کے بارے میں یہ لوگ جو تبصرے کرتے ہیں کبھی آپ سنیں،کتنے نفرت بھرے انداز میں ان کی غلطی کو بیان کرتےہیں، ان کا لہجہ کتنا نفرت سے لبریز ہوتا ہےلیکن اس منافقانہ پالیسی کے باوجود بھی کہتے ہیں کہ انبیا کی غلطیاں تو قرآن نے بیان کی ہیں، کیا آپ انبیائے کرام علیھم السلام کی غلطیوں کو اس طرح بیان کیا جاتا ہے جس طرح سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ یا ان کے گروہ کے دیگر صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کی غلطیوں کو بیان کیا جاتا ہے؟
انبیا ئے کرام کی غلطیوں کو بیان کر کے آپ لوگوں کو نفر ت کا پیغام دیتے ہیں؟ایک طرف یہ لوگ یہ کہتے ہیں کہ انبیا کی غلطیاں قرآن نے بیان کی ہیں دوسری طرف چند ایک صحابہ کرام رضی اللہ عنھم ہیں کہ جن کو انہوں نے اپنا ہدف بنایا ہوا ہےجبکہ اہل بیت کو تو نیم روافض بھی معصوم نہیں سمجھتے ، یا تو کھل کر رافضیوں کی طرح نعرہ لگائیں کہ ہم اہل بیت کو معصوم مانتے ہیں لیکن نیم روافض یہ کہنے کےلیے بھی تیار نہیں ہیں،اپنے آپ کو سنی بھی باور کروانا چاہتے ہیں اور اس بات کے بھی معترف ہیں کہ اہل بیت سے بھی غلطیاں ہو سکتی ہیں،تو اگر اہل بیت سے غلطیاں ہو سکتی ہیں یقینا ان سے ہوئی بھی ہیں ،تو آپ نے اہل بیت کی غلطیوں پر کتنے لیکچر دئیے ہیں؟ہم تو سب صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کے بارے میں اور صحابہ کرام میں اہل بیت علیھم السلام بھی شامل ہیں، ہمارا تو یہ عقیدہ ہےکہ ان سے جو بھی غلطی کوتاہی ہوئی ہے ان سب کے باوجود بھی ان سے محبت رکھنا ایمان کا جزؤ لازم ہے اور ہم سب صحابہ سے انتہا درجے کی محبت رکھتے ہیں۔
اہل بیت سے جو غلطیاں ہوئی ہیں ہم ان کو غلطیاں ہی مانتے ہیں ، ان غلطیوں کی بنیا دپر ان پر اہل بیت علیھم السلام پر کسی قسم کا منفی تبصرہ نہیں کرتے،ہم ایسے شخص کو ظالم اور ایمان سے فارغ قرار دیتے ہیں،
سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے بتقاضہ بشریت کے کوئی غلطی ہوئی ہےتو جو لوگ کہتے ہیں کہ انبیائے کرام علیھم السلام کی غلطیاں تو قرآن نے بیان کی ہیں، صحابہ کی غلطیاں بیان کیوں نہیں ہوسکتیں تو پھر سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی غلطی بھی بیان کریں، سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنھاکی غلطی بھی بیان کریں اور بیان بھی اسی طرح کریں جس طرح سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کی غلطی بیان کی جاتی ہےاور پھر اس غلطی پر تبصرے بھی اسی طرح کے کریں جس طرح کے سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ ، سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ اور سیدنا عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ کی غلطی پر آپ لوگ کرتے ہیں،ہمیں بھی تو پتہ چلے کے آپ کتنے منصف ہیں؟
اس سے بڑی منافقت کیا ہو سکتی ہے کہ اہل بیت کومعصوم بھی نہیں مانتےا ور ان کی غلطی کو بھی بیان نہیں کرتے جب کہ خود کہتے ہیں کہ غلطیاں تو قرآن نے بیان کی ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.