508

قربانی میں‌ شراکت

 قربانی میں شراکت

شیخ الحدیث، علامہ غلام مصطفٰے ظہیر امن پوری

بکر ا ، بکری ، دنبہ اور بھیڑ میں سے ہر ایک جانور صرف ایک آدمی کو کفایت کرتا ہے ، ہاں ایک بکرا یا دنبہ تمام اہلِ خانہ کے لیے کافی ہے ، دلائل ملاحظہ ہوں :
١٭ نبی ئ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دنبے کی قربانی کی اور فرمایا:
بِسْمِ اللّٰہِ ، اللّٰہُمَّ تَقَبَّلْ مِنْ مُّحَمَّدٍ وَّآلِ مُحَمَّدٍ وَمِنْ أُمَّۃٍ مُحَمَّدٍ ۔
”اللہ کے نام کے ساتھ (ذبح کرتا ہوں )، اے اللہ ! (یہ قربانی )محمد(صلی اللہ علیہ وسلم )، آل محمد اور امت ِ محمد کی طرف سے قبول فرما۔”(صحیح مسلم : ٢/١٥٦، ح: ١٩٦٧)
اس حدیث ِ مبارکہ سے ثابت ہوا کہ ایک دنبہ تمام اہلِ خانہ کی طرف سے ذبح کیا جا سکتا ہے ، سب کی طرف سے قربانی ادا ہو جائے گی ، جیسا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دنبہ اپنی طرف سے ، اپنی آل کی طرف سے اور اپنی امت کی طرف سے ذبح کیا ۔
واضح رہے کہ جب حج کی سعادت حاصل کرنے کے لیے جانے والے حجاجِ کرام منیٰ میں قربانی کریں گے تو ان کے گھر کے بقیہ افراد اس میں شریک نہیں ہوں گے ۔
فائدہ: امت کی طرف سے قربانی کرنا نبی ئ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا خاصہ ہے ۔
٢٭ عطاء بن یسا ر رحمہ اللہ کہتے ہیں ، میں نے سیدنا ابو ایوب انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سوال کیا : کیف کانت الضّحایا فیکم علٰی عہد رسول اللّٰہ صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم ؟
”رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہئ اقدس میں تمہاری قربانیاں کیسی ہوتی تھیں ؟ ”
تو آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا:
کان الرّجل فی عہد النّبیّ صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم یضحّی بالشّاۃ عنہ وعن أہل بیتہ فیأکلون و یطعمون ، ثمّ تباہی النّاس فصار کما ترٰی ۔
”آدمی عہد ِ نبوی میں ایک بکری کی قربانی اپنی طرف سے اور اپنے اہلِ خانہ کی طرف سے کرتاتھا، وہ خود بھی گوشت کھاتے اور دوسروں کو بھی کھلاتے ، بعد ازاں لوگ (قربانی کرنے میں )باہم فخرو مباہات کرنے لگ گئے ، جن کی (نا گفتہ بہ )حالت آپ کے سامنے ہے۔”
(مؤطا امام مالک بروایۃ یحیی : ٢/٤٨٦، جامع ترمذی : ١٥٠٥، سنن ابن ماجہ : ٣١٤٧ واللفظ لہ ، السنن الکبری للبیہقی : ٩/٢٦٨، وسندہ صحیح)امامِ ترمذی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو ”حسن صحیح” کہاہے ۔
٣٭ عبداللہ بن ہشام رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں :
کان رسول اللّٰہ صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم یضحّی بالشّاۃ الواحدۃ عن جمیع أہلہ ۔
”رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی اور اپنے اہلِ خانہ کی طرف سے ایک بکری قربانی کرتے تھے۔”
(المستدرک للحاکم : ٣/٤٥٦، ٤/٢٢٩ واللفظ لہ ، السنن الکبری للبیہقی : ٩/٢٦٨، الآحاد والمثانی لاحمد بن عمرو : ٦٧٩، وسندہ صحیح)
امامِ حاکم نے اس حدیث کو ” صحیح ” کہا ہے ، حافظ ذہبی نے ا ن کی موافقت کی ہے ۔
٤٭ ابو سریحہ غفاری حذیفہ بن اسید رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ میرے گھر والوں نے مجھے زیادتی پر اکسایا ، بعد اس کے کہ میں نے سنت کو جان لیا تھا کہ اہلِ خانہ ایک یا دو بکریا ں قربانی کے لیے ذبح کرتے تھے ، (اب ہم ایسا کریں )تو ہمارے پڑوسی ہمیں کنجوس کہتے ہیں۔”
(سنن ابن ماجہ : ٣١٤٨ واللفظ لہ ، المستدرک للحاکم : ٤/٢٢٨، السنن الکبری للبیہقی : ٩/٢٦٩، شرح معانی الآثار للطحاوی : ٤/١٧٤، المعجم الکبیر للطبرانی : ٣٠٥٦، ٣٠٥٧ ، ٣٠٥٨ ، وسندہ صحیح)
اس حدیث کی سند کو امامِ حاکم نے ”صحیح ” کہا ہے ، حافظ ذہبی نے ان کی موافقت کی ہے ،علامہ سندی حنفی لکھتے ہیں : اسنادہ صحیح ورجالہ موثّقون۔
”اس کی سند صحیح ہے اور اس کے راویوں کی توثیق بیان کی گئی ہے ۔”(حاشیۃ السندی علی ابن ماجہ)
اونٹ میں شراکت:
ایک اونٹ میں دس حصہ دار شریک ہو سکتے ہیں ، جیسا کہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ ہم نبی ئ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں عید الاضحی کے موقع پر ایک اونٹ میں دس اورایک گائے میں سات آدمی شریک ہوئے۔
(مسند الامام احمد : ٢٤٨٨، السنن الکبری للنسائی : ٤١٢٣، ٤٣٩٢، ٤٤٨٢، جامع ترمذی : ٩٠٥، سنن ابن ماجہ : ٣١٣١، المستدرک للحاکم :٤/٢٣٠، السنن الکبری للبیہقی : مشکل الآثار للطحاوی : ٣/٢٤٥، شرح السنۃ للبغوی : ١١٣٢، وسندہ حسن)
اس حدیث کو امامِ ترمذی نے ”حسن غریب” امام ابنِ حبان (٤٠٠٧)نے ”صحیح” اور امامِ حاکم نے ”صحیح علیٰ شرط البخاری ”کہا ہے ، حافظ ذہبی نے ان کی موافقت کی ہے ۔
اس صحیح حدیث سے ثابت ہوا کہ اونٹ میں دس آدمی حصہ ڈال سکتے ہیں ، اس کے تعارض میں ایک روایت ہے ، سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہما کہتے ہیں کہ ہم حدیبیہ والے سال نبی ئ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ قربانی کی ، ایک اونٹ سات آدمیوں کی طرف سے ذبح کیااور ایک گائے بھی سات آدمیوں کی طرف سے ذبح کی گئی ۔(صحیح مسلم : ١/٤٢٤، ح : ١٣١٨)
اس حدیث کو ”ہدی” (منیٰ میں جانے والی قربانی )پر محمول کریں تو ابنِ عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما کی حدیث سے مخالفت ختم ہوجاتی ہے ، یعنی منیٰ میں حجاجِ کرام ایک اونٹ میں سات آدمی شریک ہوں گے ، جبکہ دیگر لوگ ایک اونٹ کو دس آدمیوں کی طرف سے ذبح کر سکتے ہیں ۔

پی ڈی ایف میں ڈاون لوڈ کرنے کے لیے یہاں کلک کیجیے

اپنا تبصرہ بھیجیں

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.