1,002

سیدنا علی رضی اللہ عنہ مولودِ کعبہ؟

سیدنا علی رضی اللہ عنہ مولودِ کعبہ؟

ان الحمد للہ وحدہ والصلاۃ والسلام علی من لا نبی بعدہ ،اما بعد! فاعوذ باللہ من الشیطن الرجیم بسم اللہ الرحمن الرحیم
بول ٹی پر سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے فضائل کے حوالے سےبات چلتی رہی اور وہاں پر یہ بات بڑے زور سے کہی گئی کہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ مولودِ کعبہ ہیں اور یہ ان کی بہت بڑی فضیلت ہےحالانکہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے مولودِ کعبہ ہونے کے حوالے سے کوئی ایک روایت بھی ثابت نہیں ہے،اس حوالے سے سب سے بڑی دلیل جو دی جاتی ہےوہ امام حاکم رحمہ اللہ کا یہ دعوی ہے کہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے مولودِ کعبہ ہونے کے حوالے سے روایات متواتر ہوگئی ہیں۔ تو مفتی حنیف قریشی صاحب نے بھی اس دوعوے کو بار بار پیش کیا ۔
ہم کہتے ہیں کہ تواتر کا دعوی کوئی ایسا نہیں ہے کہ جس کو چیک نہیں کیا جاسکتا،تواتر کی اگر آپ کو تعریف نہیں آتی تو آپ اصولِ حدیث کی کتابیں پڑھ لیں،اگر امام حاکم رحمہ اللہ کو غلطی لگ گئی ہے تو آپ مکھی پر مکھی کیوں ماررہے ہیں؟آپ اس کی تحقیق کرلیں ،آپ متواتر کی تعریف پڑھ لیں کہ جس کے ہر طبقے میں اس کو برابربیان کرنے والےاتنے زیادہ ہوں کہ ان کا جھوٹ پر اتفاق کرنامحال ہو،ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ آپ کم ازکم سات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے یہ ثابت کریں کہ وہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے مولودِ کعبہ ہونے کو بیان کرتے ہوں۔آپ کے پاس سات کیا تین بھی نہیں ہونگے تو پھر یہ روایت متواتر کیسے ہوگئی؟جب آپ کو معلوم ہے کہ متواتر کے دعوے کو چیک کیا جاسکتا ہے تو پھر آپ اپنے دعوے کو سچا ثابت کریں اور کم ازکم سات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے ثابت کریں کہ وہ اس روایت کو بیان کرتے ہوں۔
جب ہم چیک کرتے ہیں تو ہمیں یہ معلوم ہوتا ہے کہ متواتر کا دعوی ہی بلکل غلط ہے،یہ امام حاکم رحمہ اللہ کو غلطی لگی ہےورنہ آپ کم ازکم سات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے پیش کریں کہ وہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی ولادت کو کعبہ میں بیان کرتے ہوں۔اور دوسری بات یہ ہے کہ اس حوالے سے جتنی بھی روایات پیش کی جاتی ہیں وہ کمزور اور ضعیف ہیں،کوئی ایک روایت بھی اس بارے میں ثابت نہیں ہے۔یہ دعوی ہم ہی نہیں کررہے بلکہ آپ کے بریلوی علمابھی یہی کہتے ہیں اور شیعہ علمانے بھی اس کا رد کیا ہے۔
ایک بہت بڑے شیعہ عالم آصف محسنی صاحب کہتے ہیں کہ شیعہ کے اصولِ روایت کے مطابق سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے مولودِ کعبہ ہونے کے حوالے سے کوئی روایت بھی ثابت نہیں ہے۔
اسی طرح شیعہ عالم آغاشرف الدین نے بھی یہی بات کہی ہے ۔
بریلوی مکتبہ فکرکے عالم قاری محمد لقمان صاحب نےہیں انہوں نے “مولودِکعبہ کون” کے نام سے ایک کتاب لکھی اور انہوں نے اس مسئلے پر بڑی تفصیلی کلام کیا ہے،وہ بھی اس بات کی نفی کرتے ہیں کہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی ولادت خانہ کعبہ میں نہیں ہوئی۔
بریلوی ہونے کے باوجود مصنف ابتدائیہ میں لکھتے ہیں:
“سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی محبت ایمان اور آپ سے بغض نفاق کی علامت ہے جیسا کہ حدیثِ پاک میں اس طر ف اشارہ کیا گیا ہے۔۔لیکن آپ کی محبت میں افراط(حد سے بڑھنا)بھی ہلاکت کا سبب ہے اور یہ آپ ہی کا ارشادِ گرامی ہے،یہ بھی افراط ہی کی قبیل سے ہے کہ آپ کے فضائل میںبے سروپاباتیں کی جائیں جیسے فی زمانہ آپ کی پیدائش کے بارے میں کی جارہی ہیں۔”
یہ ایک بریلوی محقق ہیں ،انہوں نے پوری تحقیق کی ہے اور پھر اس عنوان پرپوری ایک کتاب لکھی ہے وہ کہتے ہیں کہ یہ “بے سروپا بات “ہے ، اس کی کوئی حقیقت نہیں کہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ مولود کعبہ ہیں۔
اور انہوں نے اس پر انتساب جو کیا ہے جن کے حکم پر قاری لقمان صاحب نے یہ کتاب لکھی ہے،کہتے ہیں :
“استاذ عالی مرتبت،حامی سنت، ماحی بدعت،غیظ المنافقین، فوزالموافقین، عمدۃ المحققین،دافع اہل رفض وخروج حضرت مولانا بالفضل اولیٰناابو الرضامقبول احمد رضوی حفظہ اللہ کے نام جن کے حکم پر یہ کتاب لکھی گئی۔”
استاذ اور شاگرد دونوں ہی بریلوی ہیں اور دونوں ہی محقق ہیں ،وہ اس چیز کی نفی کررہے ہیں ،یہ کوئی ایسی بات نہیں کہ جس کی صرف اہل حدیث ہی نفی کرتے ہیں،ہم نے بتادیا ہے کہ خود آپ کے علمابھی اس چیز کی نفی کرتے ہیں کہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی پیدائش خانہ کعبہ میں ہوئی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.