757

سیدنامعاویہ اوران کےحامی صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کے قابل احترام ہونے کا مطلب؟

سیدنامعاویہ اوران کےحامی صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کے قابل احترام ہونے کا مطلب؟
آپ اپنے والدین کا احترام کرتے ہیں، رشتے داروں کا احترام کرتے ہیں کسی کا بھی احترام کرتے ہیں کیا کبھی آپ نے قابل احترام شخصیت کے لیے اس طرح کے کمنٹس دیے ہیں جس طرح کے مرزا صاحب سیدنامعاویہ رضی اللہ عنہ کے بارے میں دیتے ہیں؟ہم نے پہلے بھی مرزا صاحب کے سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کے بارے میں کمنٹس بیان کیئے تھے وہ کہتے ہیں کہ سیدنا معاویہ،سیدنا مغیرہ بن شعبہ، سیدنا عمرو بن عاص، سیدنا ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنھم ان سب صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کا نام لیکر وہ کہتے ہیں کہا”ان صحابہ نے امت نال کم پایا اے”یعنی ان صحابہ کرام رضی اللہ عنھم نے امت کے ساتھ دھوکہ اور فراڈ کیا ہے۔ نعوذ باللہ۔
اس طرح کے الفاظ مرزا صاحب نے کبھی جھالوی صاحب کے بارے میں نہیں بول سکتے جو نہ صرف صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کے دشمن تھےبلکہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے قاتل عبد الرحمن بن ملجم ظالم کے بارے میں کہتے ہیں کہ وہ بڑا نیک آدمی تھا،اس کی غلطی اجتہادی تھی، تو جھالوی صاحب سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے دشمنوں کے بھی خیر خواہ ہیں ان کے بارے میں مرزا صاحب یہ کبھی نہیں کہیں گے کہ” جھالوی صاحب نے امت نال کم پایا”موددی صاحب کہ جنہوں نے بہت ساری جھوٹی روایات کی برمار کر کےیہ ثابت کرنے کی کوشش کی سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ اپنوں کو نوازتے تھے اور جھالوی صاحب نے تو یہاں تک کہہ دیا کہ”آپ لوگ کریپشن کو روتے ہیں سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے یہ کر دیا، سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے وہ کردیا۔۔”تو موددی صاحب اور جھالوی صاحب کے بارے میں آپ اس طرح کے کمنٹس نہیں کرتےاور کبھی کریں گے بھی نہیں کہ “انہوں نے امت نال کم پایا”تو پھر آپ صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کے بارے میں اس طرح کے کمنٹس کیوں کرتے ہیں کہ جن کے بارے میں آپ خود کہتے ہیں کہ تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنھم قابل احترام ہیں؟ کیا یہ احترام ہوتا ہے؟انا للہ وانا الیہ راجعون۔
سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کے کاتب وحی ہونے کےحوالے سےآپ نے مذاق اڑایا، کہتے ہیں کہ”منشی رکھا تھا،سفارشی بھرتی ہوئے” انا للہ وانا الیہ راجعون۔
اور پھر جب احساس ہوا کہ میں تو یہ بات غلط کر بیٹھا ہوں،کہہ دیا کہ “یہ Positiveسفارش تھی”۔
مرزا صاحب!اگر Positiveسفارش تھی تو Positiveسفارش مثبت اور اچھی سفارش کو کہتے ہیں کہ جس بندے کے بارے میں سفارش کی جارہی ہےوہ اس کا کام کا اہل ہےاور اسےاس عہدے پر ضرور متمکن ہونا چاہیے۔اور اس اسے بڑی بات تو یہ ہے کہ اس سفارش کوقبول کرنے والی شخصیت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہیں، تو کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کسی ایسے شخص کو جو اس اہم ترین عہدے کے لائق ہی نہ ہواس کی سفارش کو ایسے ہی قبول کر لیتے تھے؟خود آپ لوگوں کو صحیح بخاری کی وہ حدیث پڑھ پڑھ کے سناتے ہیں کہ جب چوری کرنے والی عورت کی سفارش کی گئی کہ اس کا ہاتھ نہ کاٹا جائےتو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر میری بیٹی فاطمہ رضی اللہ عنہابھی چوری کرتی تو میں اس کا بھی ہاتھ کاٹ دیتا، تم غلط سفارش کرتے ہو؟
اگر سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کی سفارش غلط ہوتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کبھی بھی اسے قبول نہ فرماتے۔اور جس طرح کے الفاظ آپ سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کے بارے میں بولتے ہیں تو کیا یہ احترام صحابہ کرام رضی اللہ عنھم ہے؟
ہم بڑے ہی احترام اور دل کے جذبے کے ساتھ مرزا صاحب کے فالوورزکے سامنے یہ بات رکھنا چاہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنھم قابل احترام ہیں اور جو احترام انجینئرصاحب انہیں دینا چاہتے ہیں کیا یہ واقعی ہی احترام ہے؟ کیا سفارشی بھرتی کہنا،منشی اور یہ کہنا کہ انہوں نے امت نال کم پایا احترام صحابہ کرام رضی اللہ عنھم ہے؟کوئی ہے انصاف پسند،منصف مزاج ہمیں بتائے کہ کیا یہ الفاظ احترام میں ہیں؟کیا انہیں الفاظ کا نام احترام ہے؟یہ فیصلہ اب منصف مزاج عوام کی عدالت میں ہےکیونکہ مرزا صاحب نے تو اب کہہ دیا ہے کہ میں جواب نہیں دوں گا،جب کوئی جواب ہی نہیں آیا تو کہتے ہیں کہ انگور کھٹے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.