607

سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کے فضائل کا انکار رافضیت ہے.

سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کے فضائل کا انکار رافضیت ہے۔
مرزا محمد علی صاحب نے رافضیت کی جو تعریف کی ہےوہ ان پر ہی فٹ ہوتی ہے،ہم نہیں کہہ رہے کہ وہ رافضی ہیں، خود ان کی کی ہوئی تعریف بول بول کر ان کو رافضی کہہ رہی ہےکیونکہ انہوں نے خود رافضیت کے رد کے نام سے آگے لکھا ہے
“اللہ کے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم کے تمام صحابہ قابل احترام ہیں۔”
اور اس بات کو انہوں نے (سورہ فتح:آیت،29)سے ثابت کیا ہے گویاجو شخص تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کو قابل احترام نہ سمجھے، ہر ہر صحابی کا احترام نہ کرےوہ مرزا محمد علی صاحب کے نزدیک رافضی ہےکیونکہ انہوں نے رافضیت کے ردّمیں یہ بات لکھی ہےکہ”اللہ کے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم کے تما صحابہ کرام رضی اللہ عنھم قابل احترام ہیں”۔
مرزا صاحب! آپ انصاف سے بتائیں کہ اللہ کے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم کے تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنھم قابل احترام ہیں اور آیت انہوں نے یہ پیش کی:
(مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ وَالَّذِينَ مَعَهُ اَشِدَّاءُ عَلَى الْكُفَّارِ رُحَمَاءُ بَيْنَهُمْ﴾(سورہ فتح :29)
محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں اور جو لوگ ان کے ساتھی ہیں(یہ تمام ہستیاں جن میں سیدنا معاویہ،سیدنا مغیرہ بن شعبہ، سیدنا عمروبن عاص،سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنھم شامل ہیں)کافروں پر(مقابلہ میں)بڑے سخت(بہادر)اور آپس میں بڑے رحم دل ہیں۔
اب آپ ہمیں یہ بتائیں کہ اگر سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ صحابی ہیں آپ کے بقول بھی تو ان کی یہ کتنی فضیلتیں قرآن سے ثابت ہو گئی ہیں،مرزا صاحب کہتے ہیں کہ صحابی ہونے کے علاوہ ان کی کوئی اور فضیلت ثابت نہیں ہےتو یہ جو ساری فضیلتیں آپ نے خود لکھی ہیں ان کا کیا؟
کافروں پر سخت ہونا کیا یہ فضیلت نہیں ہے؟آپس میں نرم دل ہوناکیا ان کی یہ فضیلت قرآن نے بیان نہیں کی ؟سجدوں کی حالت میں اللہ تبارک وتعالیٰ کی رضامندی تلاش کرناکیا یہ منقبت نہیں ہے؟اللہ کے فضل کے طلبگاررہنا کیا یہ صفت قرآن نے بیان نہیں کی؟
یقینا یہ سب کچھ اخلاص کے ساتھ ہی تھا اگر ایسا نہ ہوتا تو اللہ تبارک وتعالیٰ ان چیزوں کو یہاں ان کی بطور مدح ذکر نہ فرماتا، اور اس سے بڑی بات تو یہ ہے کہ تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کے یہ اوصاف تورات وانجیل میں بھی ہیں تو کیا تورات وانجیل میں کسی کےوصف بیان ہونایہ فضیلت ومنقبت ہے یا نہیں ہے؟یقینا مرزا صاحب اس بات کے انکاری نہیں ہو سکتے،ہم انہیں دعوت فکر دیتے ہیں کہ اس آیت پر غور کریں، خود انہوں نے اس آیت کا یہی ترجمہ بھی کیا اور جو الفاظ لکھے ہیں وہ بھی ہم نے بتائے۔کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے تمام صحابہ قابل احترام ہیں اور ان کے یہ سارے فضائل ہیں جواس آیت میں مذکور ہیں،اگر کوئی سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ اور ان کے ساتھی صحابہ کرام رضی اللہ عنھم سے ان اوصاف کی نفی کرنے کی کوشش کرے اور کہے کہ ان کے یہ اوصاف نہیں تھےتو اس کا مطلب ہے کہ وہ رافضی ہے کیونکہ رافضیت کے ردّ میں مرزا صاحب نے خود یہ ترجمہ پیش کیا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.