1,136

سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کا شہادتِ سیدناحسن رضی اللہ عنہ میں کردار!

سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کا شہادتِ سیدناحسن رضی اللہ عنہ میں کردار
انجینئر محمد علی مرزا صاحب نے اسی سے ملتا جلتا جھوٹا الزام یہ لگایا کہ سیدنا حسن رضی اللہ عنہ کو سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے زہر دے کر شہید کیا۔
مرزا صاحب کو اس بات کا خیال تک نہیں آیا کہ روزِقیامت سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کا ہاتھ ہو گااور مرزا صاحب کا گریبان ہوگااور اللہ کی عدالت میں گھسیٹ کر پوچھیں گے کہ مجھ پر یہ جھوٹا الزام کیو ں لگایا تو مرزا صاحب کے پاس کیا جواب ہوگا؟
مرزا صاحب ہمیشہ یہ ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں کہ جو الزام رافضیوں ،موددی صاحب اور جھالوی صاحب نے سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ پر لگائے ہیں یہ الزام تو صحیح ہیں البتہ انہوں نے جھوٹی روایات کا سہارا لیا ہےلیکن میں صحیح الاسناد روایات پیش کر کے رافضیوں کا سارا مقدمہ ثابت کرتا ہوں،اس حوالےسے انہوں نے کچھ دلائل بنانے کی کوشش کی ہےان میں سے سب سے
پہلی دلیل:
سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کے سیدنا حسن رضی اللہ عنہ کو شہید کرنے کی پہلی جو دلیل دی ہےوہ کہتے ہیں کہ حسن قتل کیئے گئے۔سیدنا مقدام رضی اللہ عنہ والی حدیث پڑھنے سے معلوم ہوگا کہ سیدنا حسن رضی اللہ عنہ کو شہید کس نے کروایا ہے۔
دراصل وہ اشارہ کرنا چاہتے ہیں سنن ابی داود(4131) ضعیف روایت کی طرف کہ جس میں ہے کہ سیدنا مقدام رضی اللہ عنہ نے سیدنا حسن رضی اللہ عنہ کی شہادت کی خبر سن کر”انا للہ وانا الیہ راجعون”پڑھا،سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ پاس تھےانہوں نے کہا کہ آپ”انا للہ وانا الیہ راجعون”پڑھ رہے ہیں،کیا آپ اسے مصیبت سمجھ رہے ہیں؟وہاں اسدی نامی شخص بیٹھا ہوا تھااس نے کہا کہ وہ تو ایک انگارہ تھاجسے اللہ تبارک وتعالیٰ نے بھجادیا ہے۔
ہم پہلے بھی کئی بار یہ بتا چکے ہیں کہ یہ سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ پر بہتان ہے کیونکہ اس کی سند ضعیف ہے۔
اس کی سند میں بقیہ بن ولیدمدلس ہیں اور یہاں سماع کی تصریح کیئے بغیربیان کر رہے ہیں۔اور ہم مرزا صاحب کا یہ موقف ان کی زبانی کئی دفعہ پیش کر چکے ہیں کہ محدثین کا پیٹ رول ہے کہ مدلس کی عن والی روایت جب تک وہ سماع کی صراحت نہ کرے ضعیف ہوتی ہے،مدلس کی عن والی روایت کے بارے میں مرزا صاحب کہتے ہیں کہ یہ جعلی ہوتی ہیں اور ایسی روایات دین کا بیڑا غرق کرتی ہیں۔یہاں بقیہ بن ولید راوی عام مدلس نہیں ہیں بلکہ یہ بری ترین تدلیس”التسویہ” کرنے والے راویوں میں سے ہیں،اگر عام تدلیس والی روایات بغیر سماع کی صراحت کے جعلی ہوتی ہیں تو بُری ترین تدلیس والی روایت بقیہ بن ولید نے جو بیان کی ہےوہ دین کا بیڑا غرق نہیں کرتی؟
اسی بنیاد پر سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ پر قتل کا الزام لگارہے ہیں، مرزا صاحب! آپ کو اللہ کا خوف نہیں آتا؟جب تک ان کے علم میں یہ بات نہیں تھی کہ یہ روایت ضعیف ہے تب تو تک عذر قبول ہے لیکن آج دوبارہ سے ہم ان کے سامنے اتمام حجت کررہے ہیں، ان کا یہ فرض ہے کہ وہ اس جھوٹے الزام سے دستبردار ہو جائیں اور اعلان رجوع کریں۔ضعیف روایا ت مرزا صاحب کے بقول بھی دین کی بربادی کرتی ہیں لہذا ان کو اس بات سے رک جانا چاہیے اور اپنے پمفلٹ سے اس روایت کو نکا ل دینا چاہیےاور اپنی تقریروں کے بارے میں اعلانیہ رجوع کرنا چاہیے۔ہم انتظار کریں گے کہ وہ یہ اعلان حق کب کریں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.