2,052

سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے قاتلین عثمان رضی اللہ عنہ سے قصاص کیوں نہ لیا؟ چار سنجیدہ سوال:

سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے قاتلین عثمان رضی اللہ عنہ سے قصاص کیوں نہ لیا؟
چار سنجیدہ سوال

اکثران لوگوں کا یہ اعتراض ہوتا ہے کہ سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ قصاص عثمان رضی اللہ عنہ کا ڈھونگ رچاتے رہے(یہ الفاظ ہیں مرزا صاحب کے)صرف خلافت چھیننے کا انہیں شوق تھا ،معاذ اللہ ۔
کہتے ہیں کہ بیس سالہ دور میں سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے کون سے قاتلین عثمان رضی اللہ عنہ سے بدلہ لیا؟
اس حوالے سے ہم مرزا صاحب سےچار سوال کرتے ہیں اور یہ چار سوال چار جواب بھی ہونگے۔
سوال نمبر 1:
قاتلین سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ سے سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے قصاص نہیں لیا آپ کے پاس اس دعوے کی دلیل کیا ہے؟خود جھوٹ بولتے ہو کہ بہت لوگ قتل کروائے، بہت لوگ قتل کروائے تھے اگر تو قاتلین عثمان رضی اللہ عنہ ان میں شامل نہیں تھے اس کی دلیل کیا ہے؟کیا ان میں قاتلین سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نہیں تھے؟اس جھوٹ سے قاتلین سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کو خارج کس دلیل کی بنا پر کرتے ہو؟اگر بالفرض سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کے دور میں قاتلین عثمان رضی اللہ عنہ موجود تھے ،آپ کے بقول سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ لوگوں کو ناحق قتل کرواتے تھے تو ان سے کیا رکاوٹ تھی؟ ان کو بھی لٹکا دیتے؟آپ جو کہتے ہیں کہ ان کو قتل نہیں کیا ،آپ کے پاس کیا دلیل ہے اس جھوٹ کی؟
سوال نمبر2:
قاتلین سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ وہ لوگ تھے کہ جنہوں نے سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کے خلاف خروج کیااور سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کی شہادت کے بعدجب سیدنا علی رضی اللہ عنہ خلیفہ بن گئے، مسلمانوں میں قصاصِ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کے بارے میں اختلاف ہوگیاتو قاتلین عثمان رضی اللہ عنہ چپکے سے سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے لشکر میں شامل ہوگئےتو جنگ جمل وصفّین ہوئی،اس میں جو لوگ مرے ظاہر ہے کہ ان میں قاتلین سیدناعثمان رضی اللہ عنہ بھی تھے، اس کے بعدانہوں نے سیدناعلی رضی اللہ عنہ کے خلاف خروج کر دیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی پیش گوئی کے مطابق سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے ان کے خلاف قتال کیا اور اس جنگ میں اکثر باغی مارے گئے، مرزا صاحب! آپ ہمیں بتائیں گے کہ باغیوں میں سے جنگ نہروان کے بعد کون کون زندہ بچ گئے تھے؟اور ان میں سے قاتلین عثمان رضی اللہ عنہ کتنے تھے؟
سوال نمبر3:
سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کے دور میں اگر کوئی قاتلِ سیدناعثمان رضی اللہ عنہ زندہ تھاتو کیا وہ لوگوں کے سامنے بھی آیا؟اور اس کے قاتل سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کے ہونے کی کوئی ٹھوس شہادت ملی لیکن اس کے باوجود بھی سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے اس کو قتل نہیں کیا تو اس کی آپ کے پاس کیا دلیل ہے؟کوئی حوالہ کیوں نہیں پیش کرتے؟
سوال نمبر4:
ہم کہتے ہیں کہ آپ امت پر احسان کریں اور سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کے دورِ حکومت کے بعد زندہ رہنے والےقاتلین سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کے نام صحیح سند کے ساتھ پیش کریں تاکہ ہم بھی پھر سوچیں کہ سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے قاتلین عثمان رضی اللہ عنہ سے بدلہ کیوں نہیں لیا؟آپ نے عدم ذکر کو عدم وجود پر دلیل بنا لیا؟جبکہ ساری دنیا اس اصول کو مانتی ہے کہ عدمِ ذکر عدمِ موجود کی دلیل نہیں ہوتا۔تو اگر آپ کے پاس سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کے دورِ حکومت کے بعد زندہ رہنے والےقاتلین سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کے نام ہیں تو صحیح سند کے ساتھ پیش کریں۔آپ قیامت تک ان چار سوالوں کے جواب دینے سے عاجز رہیں گے تو پھر آپ سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ پر جھوٹا الزام کیوں لگاتے ہیں؟
خلاصہ کلام یہ ہوا کہ سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ پر مرزا صاحب نے جتنے بھی الزام لگائے ہیں وہ سب جھوٹے ہیں اور غیرثابت ہیں، مرزاصاحب کے کندھوں پر تاقیامت ان باتوں کا جواب بوجھ رہے گا، مرزا صاحب ان باتوں کا جواب دیں،اگر جواب نہیں دے سکتے تواعلانیہ طور پر عوام الناس کے سامنے رجوع کرنا فرض اور قرض ہے۔
اللہ تبارک وتعالیٰ ہمیں سب صحابہ واہل بیت رضی اللہ عنھم سے محبت کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور کبھی بھی کسی بھی صحابی کے بارے میں رنج وبغض ہمارے دلوں میں نہ آنے دے،اللہ تبارک وتعالیٰ ہماری موت اسی عقیدے پر کرے،قیامت کے دن ہمارا حشر صحابہ واہل بیت رضی اللہ عنھم کے ساتھ کرے۔آمین۔

اپنا تبصرہ بھیجیں

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.