452

اللہ کہاں ہے؟ علامہ غلام مصطفی ظہیر امن پوری حفظہ اللہ، شمارہ 17

اللہ تعالیٰ ساتوں آسمانوں کے اوپر عرش پر ہے ، مخلوق سے جدا ہے ۔ اس پر قرآن وحدیث اور اجماعِ ائمہ دین کے بعد اقوالِ صحابہ پیشِ خدمت ہیں :
1 سیدنا ابو بکر صدیق  رضی اللہ عنہ  :    جب نبی ئ اکرم  صلی اللہ علیہ وسلم  کی وفات ہوئی تو سیدنا ابو بکر صدیق  رضی اللہ عنہ نے فرمایا :      من کان یعبد محمّدا ، فإنّ محمّدا قد مات ، ومن کان یعبد اللّٰہ فإنّ اللّٰہ فی السّماء حیّ ، لا یموت ۔
”جو شخص محمد  صلی اللہ علیہ وسلم  کی عبادت کرتا تھا تو(وہ جان لے کہ) محمد  صلی اللہ علیہ وسلم کو موت آچکی ہے اور جو شخص اللہ تعالیٰ کی عبادت کرتا تھا تو(وہ مطمئن رہے کہ )اللہ تعالیٰ آسمانوں کے اوپر زندہ ہے ، اس کو کبھی موت نہ آئے گی ۔”(التاریخ الکبیر للبخاری : ١/٢٠٢، مسند البزار : ١٠٣، الرد علی المریسی للدارمی : ١/٥١٨۔٥١٩، وسندہ، صحیحٌ)
حافظ ہیثمی  رحمہ اللہ لکھتے ہیں :      رواہ البزّار ورجالہ رجال الصّحیح غیر علیّ بن المنذر ، وھو ثقۃ ۔     ”اس کو امام بزار نے بیان کیا ہے اور اس کے راوی صحیح بخاری کے راوی ہیں ، سوائے علی بن المنذر کے اور وہ ثقہ ہے ۔”(مجمع الزوائد : ٨/٣٣٢)
حافظ ذہبی  رحمہ اللہ نے اس کی سند کو ”صحیح” کہا ہے ۔(کتاب العرش للذہبی : ٢/١٥٩)
2 سیدنا عمر بن الخطّاب  رضی اللہ عنہ  : آپ  رضی اللہ عنہ  فرماتے ہیں :
ویل لدیّان الأرض من دیّان السّماء یوم یلقونہ إلّا من أمر بالعدل ، فقضی بالحقّ ولم یقض علی ھوی ولا علی قرابۃ ولا علی رغبۃ ولا حبّ ، وجعل کتاب اللّٰہ مرآۃ بین عینیہ ۔     ”قیامت کے دن زمین کے قاضی کے لیے آسمان کے قاضی (اللہ تعالیٰ)کی طرف سے ہلاکت ہے، سوائے اس آدمی کے جس نے عدل کا حکم دیا ، حق کے ساتھ فیصلہ کیا اور اس نے خواہشِ نفس ، رشتہ داری ، رغبت اور محبت کی بنا پر فیصلہ نہیں کیا اور اللہ تعالیٰ کی کتاب کو اپنی آنکھوں کے سامنے آئینہ بنا لیا ۔”(الرد علی المریسی للدارمی : ١/٥١٥۔٥١٦، العلوّ للذھبی : ص ٧٨، وسندہ، صحیحٌ)
3 سیدنا عبد اللّٰہ بن مسعود  رضی اللہ عنہ  : آپ  رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
ما بین کلّ سماء إلی أخری مسیرۃ خمسمأۃ عام ، وما بین السّماء والأرض مسیرۃ خمسمأۃ عام ، وما بین السّماء السّابعۃ إلی الکرسیّ مسیرۃ خمسمأۃ عام ، وما بین الکرسیّ إلی الماء مسیرۃ خمسمأۃ عام ، والعرش علی الماء ، واللّٰہ علی العرش ، ویعلم أعمالکم ۔     ”ایک آسمان سے دوسرے آسمان تک پانچ سو سال کا فاصلہ ہے ،زمین اور آسمانِ دنیا کے درمیان پانچ سوسال کا فاصلہ ہے ، ساتویں آسمان سے کرسی کے درمیان پانچ سوسال کا فاصلہ ہے اور کرسی اور پانی کے درمیان پانچ سوسال کا فاصلہ ہے ۔ عرش پانی پر ہے اور اللہ تعالیٰ عرش پر ہے اور تمہارے اعمال کو جانتا ہے ۔”(کتاب التوحید لابن خزیمۃ : ١/٢٤٢۔٢٤٣، ح : ١٤٩، الرد علی الجھمیۃ للدارمی : ٨١، الرد علی المریسی للدارمی : ١/٤٢٢، المعجم الکبیر للطبرانی : ٩/٢٠٢، العظمۃ لابی الشیخ : ٢/٦٨٨۔٦٨٩، التمہید لابن عبد البر : ٧/١٣٩، الاسماء والصفات للبیہقی : ٨٥١، وسندہ، حسنٌ)
حافظ ہیثمی فرماتے ہیں :     رجالہ رجال الصّحیح ۔     ”اس کے راوی صحیح بخاری کے راوی ہیں ۔”(مجمع الزوائد للھیثمی : ١/٨٦)
حافظ ذہبی  رحمہ اللہ نے اس کی سند کو ”صحیح” کہا ہے ۔(العلو للذھبی : ص ٦٤)
4 سیدہ أم ایمن r : سیدنا انس بن مالک  رضی اللہ عنہ  بیان کرتے ہیں :
قال أبو بکر رضی اللّٰہ عنہ بعد وفاۃ رسول اللّٰہ صلّی اللّہ علیہ وسلّم لعمر : انطلق بنا إلی أمّ أیمن ، نزورھا کما کان رسول اللّٰہ صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم یزورھا ، فلمّا انتھینا إلیھا بکت ، فقالا : ما یبکیک ؟ ما عند اللّٰہ خیر لرسولہ صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم ، فقالت : ما أبکی أن لّا أکون أعلم أنّ ما عند اللّٰہ خیر لرسولہ صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم ، ولکن أبکی أنّ الوحی قد انقطع من السّماء ، فھیجتھما علی البکاء ، فجعل یبکیان معا ۔ ”اللہ کے رسول  صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد سیدنا ابوبکر  رضی اللہ عنہ  نے سیدنا عمر  رضی اللہ عنہ  سے کہا ، آؤ ہم ام ِ ایمن کو مل کر آئیں ، جیسا کہ رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم ان سے ملا کرتے تھے ۔ جب ہم ام ایمنr کے پاس پہنچے توانہوں نے رونا شروع کردیا ۔دونوں نے کہا ، آپ کو کون سی چیز رُلا رہی ہے ؟ اللہ کے ہاں اپنے رسول کے لیے خیر ہے ۔انہوں نے کہا ، میں اس لیے نہیں روتی کہ مجھے یہ علم نہیں کہ جو اللہ تعالیٰ کے پاس ہے ، وہ اس کے رسول کے لیے بہتر ہے ، بلکہ میں تو اس لیے روتی ہوں کہ آسمان سے وحی منقطع ہوگئی ہے ۔ انہوں نے سیدنا ابوبکر وسیدنا عمر  رضی اللہ عنہما  کو بھی رونے پر اُکسا دیا ، وہ دونوں بھی رونے لگ گئے ۔”(صحیح مسلم : ٢٤٥٤)
اس سے ثابت ہوا کہ اللہ تعالیٰ آسمانوں پر ہے ، کیونکہ وحی آسمانوں سے نازل ہوتی تھی۔
5 سیدہ زینب بنت جحش r :
سیدنا انس بن مالک  رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں :      کانت زینب بنت جحش تقول : انّ اللّٰہ أنکحنی فی السّماء ۔     ”ام المومنین سیدہ زینب بنت جحش r کہا کرتی تھیں ، میرا نکاح اللہ تعالیٰ نے آسمانوں کے اوپر کیا ہے۔”(صحیح بخاری : ٧٤٢١) جاری ہے ۔۔۔

اپنا تبصرہ بھیجیں

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.