844

غیر محرم عورتوں سے مصافحہ، غلام مصطفی ظہیر امن پوری

غیر محرم عورتوں سے مصافحہ کرنا ممنوع اور حرام ہے،جیسا کہ :
1 ام المومنین، سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں:
وَاللّٰہِ، مَا أَخَذَ رَسُولُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَلَی النِّسَائِ إِلَّا بِمَا أَمَرَہُ اللّٰہُ، یَقُولُ لَہُنَّ إِذَا أَخَذَ عَلَیْہِنَّ : ’قَدْ بَایَعْتُکُنَّ کَلاَمًا‘ ۔
’’اللہ کی قسم! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں سے صرف ان چیزوں کا عہد لیا، جن کا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ تعالیٰ نے حکم دیا تھا۔بیعت لیتے وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم اُن سے فرماتے:میں نے تم سے زبانی عہد لے لیا ہے۔‘‘
(صحیح البخاري : 5288، صحیح مسلم : 1866)
2 سیدہ اُمیمہ بنت ِرُقَیقَہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’إِنَّي لَا أُصَافِحُ النِّسَائَ‘ ۔
’’میں(غیر محرم) عورتوں سے مصافحہ نہیں کرتا۔‘‘
(المؤطّأ للإمام مالک : 982/2، مسند الإمام أحمد : 357/6، وسندہٗ صحیحٌ)
n ایک روایت میں یہ الفاظ ہیں:
’وَلَمْ یُصَافِحْ رَسُولُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مِنَّا امْرَاَۃً‘ ۔
’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہم عورتوں سے مصافحہ نہیں کرتے تھے۔‘‘
(مسند الإمام أحمد : 357/6، المستدرک للحاکم : 71/4، وسندہٗ حسنٌ)
3 سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کا بیان ہے:
إِنَّ رَسُولَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَانَ لَا یُصَافِحُ النِّسَائَ فِي الْبَیْعَۃِ ۔
’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عورتوں سے بیعت لیتے وقت مصافحہ نہیں کرتے تھے۔‘‘

(مسند الإمام أحمد : 213/2، وسندہٗ حسنٌ)
4 سیدنا معقل بن یسار رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’لأََنْ یُّطْعَنَ فِي رَأْسِ أَحَدِکُمْ بِمِخْیَطٍ مِّنْ حَدِیدٍ؛ خَیْرٌ لَّہٗ مِنْ أَنْ یَّمَسَّ امْرَاَۃً لَّا تَحِلُّ لَہٗ‘ ۔
’’تم میں سے کسی کے سر میں لوہے کی سوئی چبھوئی جائے تو یہ بہتر ہے اس سے کہ وہ نا محرم عورت کو چھوئے۔‘‘
(المعجم الکبیر للطبراني : 212/20، وسندہٗ صحیحٌ)
فائدہ نمبر 1 :
n امام ابراہیم نخعی تابعی رحمہ اللہ سے روایت ہے :
کَانَ النَّبِيُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یُصَافِحُ النِّسَائَ، وَعَلٰی یَدِہٖ ثَوْبٌ ۔
’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم عورتوں سے مصافحہ کیا کرتے تھے،لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ پر کپڑا ہوتا تھا۔‘‘
(التمہید لما في المؤطّأ من المعاني والأسانید لابن عبد البرّ : 243/12)
تبصرہ :
یہ سخت ’’ضعیف‘‘ روایت ہے،کیونکہ :
1 یہ ابراہیم نخعی کی ’’مرسل‘‘ ہے،’’مرسل‘‘ روایت ’’ضعیف‘‘ ہوتی ہے۔

2 امام سفیان کی ’’تدلیس‘‘ بھی موجود ہے۔
اس کتاب میں عطا بن ابو رباح کی ’’مرسل‘‘ روایت بھی ہے،لیکن اس میں بھی سفیان کی ’’تدلیس‘‘ہے۔
اسی طرح قیس بن ابو حاتم کی ایک ’’مرسل‘‘ بھی ہے۔
(التمہید لابن عبد البرّ : 244/12)
لیکن یہ روایت بھی اسماعیل بن ابی خالد اور سفیان کی ’’تدلیس‘‘کی وجہ سے ’’ضعیف‘‘ ہے۔
فائدہ نمبر 2 :
n سیدنامعقل بن یسار رضی اللہ عنہ سے روایت ہے :
وَکَانَ یُصَافِحُ النِّسَاء َ مِنْ تَحْتِ الثَّوْبِ ۔
’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم خواتین سے کپڑے کے نیچے سے مصافحہ کیا کرتے تھے۔‘‘
(المعجم الکبیر للطبراني : 201/20، المعجم الأوسط للطبراني : 179/3)
یہ سخت ترین ’’ضعیف‘‘روایت ہے،کیونکہ :
1 عتاب بن حرب ابو بشرمزنی جمہور محدثین کے نزدیک ’’ضعیف‘‘ہے۔
2 المضاء الخزار راوی ’’مجہول‘‘ہے۔
3 یونس بن عبید راوی ’’مدلس‘‘ ہے۔
4 امام حسن بصری کی ’’تدلیس‘‘ بھی موجود ہے۔

فائدہ نمبر 3 :
n فقہ حنفی کی معتبر ترین کتابوں میں ایک روایت یوں بیان کی گئی ہے :
’مَنْ مَّسَّ کَفَّ امْرَأَۃٍ لَّیْسَ مِنْہَا بِسَبِیلٍ؛ وُضِعَ فِي کَفِّہٖ جَمْرَۃٌ یَّوْمَ الْقِیَامَۃِ، حَتّٰی یُفْصَلَ بَیْنَ الْخَلَائِقِ‘ ۔
’’جس شخص نے کسی غیر محرم عورت کی ہتھیلی کو چھوا،اس کی ہتھیلی میں روز ِقیامت انگارہ رکھا جائے گا تاوقتیکہ تمام لوگوں کا فیصلہ نہیں کر دیا جاتا۔‘‘
(المبسوط للسرخسي الحنفي : 154/10، الہدایۃ : 460/2)
n ایک اور روایت یوں بیان ہوئی ہے :
إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَانَ یُصَافِحُ الْعَجَائِزَ فِي الْبَیْعَۃِ، وَلَا یُصَافِحُ الشَّوَابَّ ۔
’’نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بیعت کرتے وقت عمر رسیدہ عورتوں سے مصافحہ کرتے تھے، البتہ جوان عورتوں سے مصافحہ نہیں کرتے تھے۔‘‘
(المبسوط للسرخسي الحنفي : 154/10، بدائع الصنائع في ترتیب الشرائع للکاساني الحنفي : 130/5)
n سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کے بارے میں یوں بیان کیا گیا ہے :
فَکَانَ یُصَافِحُ الْعَجَائِزَ ۔

’’آپ رضی اللہ عنہ عمررسیدہ عورتوں سے مصافحہ کیا کرتے تھے۔‘‘
(المبسوط للسرخسي الحنفي : 154/10، الہدایۃ : 461/2)
تبصرہ :
لیکن یہ تینوں جھوٹی روایتیں ہیں۔ محدثین کرام کی کتابوں میں ان کا ذکر تک نہیں ملتا۔ نام نہاد فقہا نے گھڑ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کی طرف منسوب کر دی ہیں۔
الحاصل:
غیر محرم عورتوں سے مصافحہ کرنا ناجائز اور حرام ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.