581

جانور کے عیوب

جانور کے عیوب

علامہ غلام مصطفٰے ظہیر امن پوری حفظہ اللہ

قربانی کا جانور درجِ ذیل عیوب و نقائص سے سالم ہونا چاہیے :
سیدنا براء بن عازب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
أربع لا تجوز فی الأضاحی : العوراء بیّن عورہا ، والمریضۃ بیّن مرضہا ، والعرجاء بیّن ظلعہا ، والکبیر الّتی لا تُنْقی ۔
”چار قسم کے جانوروں کی قربانی کرنا جائز نہیں : (١)کانا جانور، جس کاکانا پن ظاہر ہو ، (٢)بیمار جانور، جس کی بیماری ظاہر ہو ،(٣) لنگڑا جانور ، جس کا لنگڑ ا پن ظاہر ہو اور(٤) شکستہ و لاغر جانور ، جس کی ہڈیوں میں گودانہ ہو۔”(مسند احمد ٤ /٨٤ ، سنن ابی داؤد : ٢٨٠٢ ، سنن النسائی : ٤٣٧٤ ، جامع ترمذی : ١٤٩٧ ، سنن ابن ماجہ : ٣١٤٤ ، وسندہ صحیح)
اس حدیث کو امامِ ترمذی ، امام ابنِ خزیمہ (٢٩١٢)،امام ابنِ حبان (٥٩١٩،٥٩٢٢)، امام ابن الجارود(٤٨١)اور امامِ حاکم(١/٤٦٧۔٤٦٨) نے ”صحیح” کہا ہے ، حافظ ذہبی نے ان کی موافقت کی ہے۔
جانورخریدنے کے بعد ان عیوب میں سے کوئی عیب پیدا ہو جائے تو کوئی حرج نہیں ۔
سیدنا عبدا للہ بن الزبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہما فرماتے ہیں :
ان کان أصابہا بعد ما اشتریتموہا فامضوہا وان کان أصابہا قبل أن تشتروہا فأبدلوہا
”اگر خریدنے کے بعد عیب پیدا ہو تو قربانی کر دو ، لیکن اگر عیب پہلے سے موجود ہو تو اسے بدل لو۔”
(السنن الکبری للبیہقی : ٩/٢٨٩ ، وسندہ صحیح)
امامِ زہری رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
اذا اشتری رجل أضحیۃ فمرضت عندہ أو عرض لہا مرض فہی جائزۃ ۔
”جب آدمی قربانی کا جانور خرید لے ، پھر بعد میں وہ بیمار ہو جا ئے تواس کی قربانی جائز ہے۔”
(مصنف عبدالرزاق : ٤/٣٨٦ ، ح: ٨١٦١ ، وسندہ صحیح)
سیدنا علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے (قربانی کے )جانور کی آنکھیں او ر کان بغور دیکھنے کا حکم دیا۔
(مسند الامام احمد : ١/١٠٥، سنن النسائی : ٧/٢١٣، ح : ٤٣٨١، سنن ترمذی : ١٥٠٣، سنن ابن ماجہ :٣١٤٣، وسندہ حسن )
اس کو امام ترمذی نے ”حسن صحیح” اور امام ابنِ خزیمہ (٢٩١٤)اورامام حاکم نے ”صحیح” کہاہے۔
یہ حکم واجبی نہیں ، بلکہ ندب و ارشاد پر محمول ہے ۔
نیز سیدناعلی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ نبی ئ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کان کٹے ہوئے اور سینگ ٹوٹے ہوئے جانور کی قربانی سے منع فرمایا۔
(سنن ابی داؤد : ٢٨٠٥، سنن نسائی : ٤٣٨٢، سنن ترمذی : ١٥٠٣، سنن ابن ماجہ : ٣١٤٥، وسندہ حسن)
امامِ ترمذی نے اس کو ” حسن صحیح ” کہا ہے ، نسائی وغیرہ میں شعبہ نے قتادہ سے بیان کیاہے۔
یاد رہے کہ یہ نہی تحریمی نہیں ، بلکہ تنزیہی ہے ، کا ن اور سینگوں میں تھوڑابہت نقص مضر نہیں ۔
تنبیہ:
قربانی کے جانور کا خصی ہونا عیب نہیں ہے ،نبی ئ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے خود دو خصی مینڈھوں کی قربانی کی ہے۔(مسند الامام احمد : ٣/٣٧٥، سنن ابی داؤد : ٢٧٩٥، سنن ابن ماجہ : ٣١٢١، وسندہ حسن)
امام ابنِ خزیمہ(٢٨٩٩) نے اس حدیث کو ” صحیح” کہا ہے ، ابنِ اسحاق نے سما ع کی تصریح کر رکھی ہے اور ابنِ خزیمہ نے راوی ابو عیاش کی توثیق کی ہے ، ایک جماعت نے اس سے روایت کی ہے۔
پیدائشی طور پر سینگوں کا نہ اگنا قطعی طورپر عیب نہیں ۔

پی ڈی ایف میں ڈاون لوڈ کرنے کے لیے یہاں کلک کیجیے

اپنا تبصرہ بھیجیں

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.