1,043

جسم گودوانا، شیخ الحدیث، علامہ غلام مصطفی ظہیر امن پوری حفظہ اللہ

بازو یا جسم کے کسی بھی حصہ پرسوئی یا کسی بھی چیز سے گود کررنگ یاسرمہ بھرنا ،پھر اپنا یا محبوب کا لکھنا ، نشان یانقش وغیرہ بنانا مرد وزن سب کے لیے حرام ، کبیرہ گناہ اور موجب ِ لعنت ہے ، جیسا کہ :
1    سیدنا ابنِ عمر رضی اللہ عنہما  سے روایت ہے کہ رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا :
لعن اللّٰہ الواصلۃ والمستوصلۃ والواشمۃ والمستوشمۃ ۔
”اللہ تعالیٰ نے مصنوعی بال لگانے والی اورلگوانے والی عورتوں پر اور جسم کو گود کرنشان بنانے والی اور بنوانے والی عورتوں پر لعنت فرمائی ہے ۔”
(صحیح البخاری : ٥٩٤٧، صحیح مسلم : ٢١٢٤)
2    سیدنا عبداللہ بن مسعود  رضی اللہ عنہ  سے روایت ہے کہ : لعن اللّٰہ الواشمات والمستوشمات ، والمتنمّصات ، والمتفلّجات للحسن ، المغیّرات خلق اللّٰہ ، ما لی لا ألعن من لعن رسول اللّٰہ ، وھو فی کتاب اللّٰہ ۔
”اللہ تعالیٰ نے جسم کوگود کر نشان بنانے والیوں پر اور بنوانے والیوں پر ، چہرے سے بال نوچنے والیوں پر اور خوبصورتی کے لیے دانتوں کے درمیان فاصلہ کرنے والیوں پر ، اللہ تعالیٰ کی تخلیق کوبدلنے والیوں پر لعنت فرمائی ہے ۔ مجھے کیا ہے کہ میں اس پر لعنت نہ کروں ،جس پر نبی ئاکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے لعنت فرمائی ہے ، یہ بات اللہ کی کتاب میں بھی ہے ۔”
(صحیح البخاری : ٥٩٤٨، صحیح مسلم : ٢١٢٥)
3    سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ  بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  نے جسم کو گود کر رنگ بھرنے سے منع فرمایا ہے ۔(صحیح البخاری : ٥٩٤٨، صحیح مسلم : ٢١٨٧)
4    سیدنا ابوجحیفہ  رضی اللہ عنہ  بیان کرتے ہیں : أنّ النبیّ صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم نھی عن ثمن الدم ، وثمن الکلب ، وآکل الربا ومؤکلہ ، والواشمۃ والمستوشمۃ ۔     ”یقینا نبی ئ اکرم  صلی اللہ علیہ وسلم  نے خون کی قیمت اور کتے کی قیمت سے منع فرمایا اور سود کھانے والے اور کھلانے والے اور جسم کوگود کر نشان بنانے والی عورتوں اور بنوانے والی عورتوں پر لعنت فرمائی ہے ۔”(صحیح البخاری : ٥٩٤٥)
5    سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ  بیان کرتے ہیں : أتی عمر بامرأۃ تشم ، فقام ، فقال : أنشدکم باللّٰہ ، من سمع من النبیّ صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم فی الوشم ؟ فقال أبو ہریرۃ : فقمت ، فقلت : یا أمیر المؤمنین ! أنا سمعت ، قال : ما سمعت ؟ قال : سمعت النبیّ صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم یقول : لا تشمن ، ولا تستوشمن ۔     ”سیدنا عمر  رضی اللہ عنہ  کے پاس ایک عورت لائی گئی جو جسم کو گود کرنشان بناتی تھی ، آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا ، میں تمہیں اللہ کی قسم دیتا ہوں ، کس نے نبی ئا کرم صلی اللہ علیہ وسلم سے جسم کو گود کر نشان بنانے کے بارے میں سنا ہے ؟ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ  بیان کرتے ہیں کہ میں کھڑا ہوا اور عرض کیا ، اے امیر المومنین ! میں نے سنا ہے ، آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا ، آپ نے کیا سنا ہے ؟ میں نے کہا کہ میں نے نبی ئا کرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ عورتیں نہ تو جسم کو گود کر نشان بنائیں اور نہ ہی بنوائیں ۔”(صحیح البخاری : ٥٩٤٦)
تنبیہ : قیس بن ابی حازم  رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں :
دخلت أنا وأبی علی أبی بکر ، وإذا ھو رجل أبیض ، خفیف الجسم ، عندہ أسماء ابنۃ عمیس تذبّ عنہ ، وھی موشومۃ الیدین ، کانوا وشموھا فی الجاہلیّۃ نحو وشم البربر ۔ ”میں اور میرے والد سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ  کے پاس حاضر ہوئے ، آپ رضی اللہ عنہ  سفید رنگ ، ہلکے جسم والے شخص تھے ۔ آپ  رضی اللہ عنہ کے پاس سیدہ اسماء بنت ِ عمیس  رضی اللہ عنہا  آپ سے مکھیاں اڑا رہی تھیں ، ان کے ہاتھوں میں گود کر نشانات ڈالے ہوئے تھے ۔ ان کے گھر والوں نے دور ِ جاہلیت میں حبشیوں کی طرز پران کوگودا تھا ۔”
(تہذیب الآثار للطبری : ١٥٤، وسندہ، صحیحٌ)
اس کی ایک وجہ تو یہ بیان ہوگئی ہے کہ دور ِ جاہلیت میں ایسا ہوگیا ۔ اس روایت کی سندکو ”صحیح” قرار دیتے ہوئے دوسری وجہ حافظ ابنِ حجر رحمہ اللہ نے یہ بیان کی ہے کہ اس فعل کے بارے میں ممانعت ان تک نہیں پہنچی ہوگی یا ان کے ہاتھ پر کوئی زخم ہوگا ، گودنے کے نشان کی مانند اس کا نشان باقی رہ گیا ہوگا ۔”(فتح الباری لابن حجر : ١٠/٣٧٦۔٣٧٧)
اس قبیح فعل کو علامہ قرطبی رحمہ اللہ (تفسیر القرطبی : ٥/٣٩٣)اور علامہ ابن القیم  رحمہ اللہ (اعلام الموقعین : ٤/٤٠٣)نے کبیرہ گناہوں میں شمار کیا ہے ۔
یاد رہے کہ اس گناہ کے خاتمہ کے لیے توبہ ضروری ہے ۔ یہ اللہ تعالیٰ کی تخلیق میں بگاڑ کا باعث ہے ، اس لیے اللہ تعالیٰ نے جو شیطان کا بیان نقل کیا ہے ،یہ فعل اس کے زمرہ میں آتا ہے :؎
( وَلَآمُرَنَّھُمْ فَلَیُغَیِّرُنَّ خَلْقَ اللّٰہِ ) (النساء : ١١٩)
”میں ضرور ان کو حکم دوں گا اور وہ لوگ ضرور اللہ کی تخلیق کو بدلیں گے ۔”
اللّٰہمّ وفّقنا لما تحبّ وترضیٰ !
 

بازو یا جسم کے کسی بھی حصہ پرسوئی یا کسی بھی چیز سے گود کررنگ یاسرمہ بھرنا ،پھر اپنا یا محبوب کا لکھنا ، نشان یانقش وغیرہ بنانا مرد وزن سب کے لیے حرام ، کبیرہ گناہ اور موجب ِ لعنت ہے ، جیسا کہ :
1    سیدنا ابنِ عمر رضی اللہ عنہما  سے روایت ہے کہ رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا :
لعن اللّٰہ الواصلۃ والمستوصلۃ والواشمۃ والمستوشمۃ ۔
”اللہ تعالیٰ نے مصنوعی بال لگانے والی اورلگوانے والی عورتوں پر اور جسم کو گود کرنشان بنانے والی اور بنوانے والی عورتوں پر لعنت فرمائی ہے ۔”
(صحیح البخاری : ٥٩٤٧، صحیح مسلم : ٢١٢٤)
2    سیدنا عبداللہ بن مسعود  رضی اللہ عنہ  سے روایت ہے کہ : لعن اللّٰہ الواشمات والمستوشمات ، والمتنمّصات ، والمتفلّجات للحسن ، المغیّرات خلق اللّٰہ ، ما لی لا ألعن من لعن رسول اللّٰہ ، وھو فی کتاب اللّٰہ ۔
”اللہ تعالیٰ نے جسم کوگود کر نشان بنانے والیوں پر اور بنوانے والیوں پر ، چہرے سے بال نوچنے والیوں پر اور خوبصورتی کے لیے دانتوں کے درمیان فاصلہ کرنے والیوں پر ، اللہ تعالیٰ کی تخلیق کوبدلنے والیوں پر لعنت فرمائی ہے ۔ مجھے کیا ہے کہ میں اس پر لعنت نہ کروں ،جس پر نبی ئاکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے لعنت فرمائی ہے ، یہ بات اللہ کی کتاب میں بھی ہے ۔”
(صحیح البخاری : ٥٩٤٨، صحیح مسلم : ٢١٢٥)
3    سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ  بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  نے جسم کو گود کر رنگ بھرنے سے منع فرمایا ہے ۔(صحیح البخاری : ٥٩٤٨، صحیح مسلم : ٢١٨٧)
4    سیدنا ابوجحیفہ  رضی اللہ عنہ  بیان کرتے ہیں : أنّ النبیّ صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم نھی عن ثمن الدم ، وثمن الکلب ، وآکل الربا ومؤکلہ ، والواشمۃ والمستوشمۃ ۔     ”یقینا نبی ئ اکرم  صلی اللہ علیہ وسلم  نے خون کی قیمت اور کتے کی قیمت سے منع فرمایا اور سود کھانے والے اور کھلانے والے اور جسم کوگود کر نشان بنانے والی عورتوں اور بنوانے والی عورتوں پر لعنت فرمائی ہے ۔”(صحیح البخاری : ٥٩٤٥)
5    سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ  بیان کرتے ہیں : أتی عمر بامرأۃ تشم ، فقام ، فقال : أنشدکم باللّٰہ ، من سمع من النبیّ صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم فی الوشم ؟ فقال أبو ہریرۃ : فقمت ، فقلت : یا أمیر المؤمنین ! أنا سمعت ، قال : ما سمعت ؟ قال : سمعت النبیّ صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم یقول : لا تشمن ، ولا تستوشمن ۔     ”سیدنا عمر  رضی اللہ عنہ  کے پاس ایک عورت لائی گئی جو جسم کو گود کرنشان بناتی تھی ، آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا ، میں تمہیں اللہ کی قسم دیتا ہوں ، کس نے نبی ئا کرم صلی اللہ علیہ وسلم سے جسم کو گود کر نشان بنانے کے بارے میں سنا ہے ؟ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ  بیان کرتے ہیں کہ میں کھڑا ہوا اور عرض کیا ، اے امیر المومنین ! میں نے سنا ہے ، آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا ، آپ نے کیا سنا ہے ؟ میں نے کہا کہ میں نے نبی ئا کرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ عورتیں نہ تو جسم کو گود کر نشان بنائیں اور نہ ہی بنوائیں ۔”(صحیح البخاری : ٥٩٤٦)
تنبیہ : قیس بن ابی حازم  رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں :
دخلت أنا وأبی علی أبی بکر ، وإذا ھو رجل أبیض ، خفیف الجسم ، عندہ أسماء ابنۃ عمیس تذبّ عنہ ، وھی موشومۃ الیدین ، کانوا وشموھا فی الجاہلیّۃ نحو وشم البربر ۔ ”میں اور میرے والد سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ  کے پاس حاضر ہوئے ، آپ رضی اللہ عنہ  سفید رنگ ، ہلکے جسم والے شخص تھے ۔ آپ  رضی اللہ عنہ کے پاس سیدہ اسماء بنت ِ عمیس  رضی اللہ عنہا  آپ سے مکھیاں اڑا رہی تھیں ، ان کے ہاتھوں میں گود کر نشانات ڈالے ہوئے تھے ۔ ان کے گھر والوں نے دور ِ جاہلیت میں حبشیوں کی طرز پران کوگودا تھا ۔”
(تہذیب الآثار للطبری : ١٥٤، وسندہ، صحیحٌ)
اس کی ایک وجہ تو یہ بیان ہوگئی ہے کہ دور ِ جاہلیت میں ایسا ہوگیا ۔ اس روایت کی سندکو ”صحیح” قرار دیتے ہوئے دوسری وجہ حافظ ابنِ حجر رحمہ اللہ نے یہ بیان کی ہے کہ اس فعل کے بارے میں ممانعت ان تک نہیں پہنچی ہوگی یا ان کے ہاتھ پر کوئی زخم ہوگا ، گودنے کے نشان کی مانند اس کا نشان باقی رہ گیا ہوگا ۔”(فتح الباری لابن حجر : ١٠/٣٧٦۔٣٧٧)
اس قبیح فعل کو علامہ قرطبی رحمہ اللہ (تفسیر القرطبی : ٥/٣٩٣)اور علامہ ابن القیم  رحمہ اللہ (اعلام الموقعین : ٤/٤٠٣)نے کبیرہ گناہوں میں شمار کیا ہے ۔
یاد رہے کہ اس گناہ کے خاتمہ کے لیے توبہ ضروری ہے ۔ یہ اللہ تعالیٰ کی تخلیق میں بگاڑ کا باعث ہے ، اس لیے اللہ تعالیٰ نے جو شیطان کا بیان نقل کیا ہے ،یہ فعل اس کے زمرہ میں آتا ہے :؎
( وَلَآمُرَنَّھُمْ فَلَیُغَیِّرُنَّ خَلْقَ اللّٰہِ ) (النساء : ١١٩)
”میں ضرور ان کو حکم دوں گا اور وہ لوگ ضرور اللہ کی تخلیق کو بدلیں گے ۔”
اللّٰہمّ وفّقنا لما تحبّ وترضیٰ !
 

اپنا تبصرہ بھیجیں

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.