463

غلط تاویل کی ابتداء کس نے کی؟

غلط تاویل کی ابتداء کس نے کی؟

مرزا محمد علی صاحب کہتے ہیں کہ تاریخ اسلام میں سب سے پہلے حدیث کی غلط تاویل کی ابتداء سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نےکی ۔

تبصرہ:

مرزا صاحب اسی بات کو بنیاد بنا کر سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ پر طعن کا بازار گرم کرتے ہیں،ہم کہتے ہیں کہ اگر یہی بات کوئی اہل بیت علیہم السلام کےبارے میں کہے کہ تو پھر آپ کا کیا خیال ہے؟

ذیل میں ہم کچھ احادیث بیان کرتے ہیں اور ان کا مقصد اہل بیت علیہم السلام کی توہین کرنا قطعا نہیں ہےاور نہ ہی یہ ہمارا عقیدہ ونظریہ ہے، ہم صرف الزامی طور پر مرزاصاحب کے بقول ہی پھکی والا جواب دینے لگے ہیں ۔

صحیح بخاری (1127)سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے بارےمیں ہے؛

اِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَرَقَهُ وَفَاطِمَةَ بِنْتَ النَّبِيِّ عَلَيْهِ السَّلاَمُ لَيْلَةً، فَقَالَ: «أَلاَ تُصَلِّيَانِ؟» فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَنْفُسُنَا بِيَدِ اللَّهِ، فَإِذَا شَاءَ أَنْ يَبْعَثَنَا بَعَثَنَا، فَانْصَرَفَ حِينَ قُلْنَا ذَلِكَ وَلَمْ يَرْجِعْ إِلَيَّ شَيْئًا، ثُمَّ سَمِعْتُهُ وَهُوَ مُوَلٍّ يَضْرِبُ فَخِذَهُ، وَهُوَ يَقُولُ: وَكَانَ الإِنْسَانُ أَكْثَرَ شَيْءٍ جَدَلًا

مفہوم:نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم  ایک دن سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے گھر میں تشریف  لے گئے ،آپ  صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے کہا کہ رات کو کوئی تہجد ادا کر لیا کرو ،تو سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے جواب دیا کہ اللہ کے رسول! ہماری جانیں تو اللہ کے ہاتھ میں ہوتی ہیں ،نہ اللہ ہمیں چھوڑتا ہے اور نہ ہی ہم نماز پڑھتے ہیں تو نبی کریم  صلی اللہ علیہ وسلم  اس پر سخت ناراض ہوئے اور بغیر کچھ بولے وہاں سے واپس پلٹ گئے،حدیث میں یہ الفاظ ہیں کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم واپس جا رہے تھے تو آپ افسوس اور غصے سے اپنی ران پر ہاتھ مارتے ہوئے یہ  فرمارہے تھے “وَكَانَ الإِنْسَانُ أَكْثَرَ شَيْءٍ جَدَلًا”

انسان کتنا کٹ حجت اور حیلے باز ہے ۔

اب انسان ہونے کے ناطے سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے غلط تاویل کر دی ،چاہیے تو یہ تھا کہ وہ اپنی سستی کا اعتراف کرتے لیکن انسان ہونے کے ناطے انہوں نے اس کی غلط تاویل کردی، نبی  صلی اللہ علیہ وسلم  کے فرمان کے مقابلے میں انہوں نے ایک حجت قائم کرنے کی کوشش کی ۔

آپ وراثت والا ہی مسئلہ دیکھ لیں ،سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا سیدنا ابو بکر رضی اللہ عنہ سے وراثت لینے گئیں تو انہوں نے آگے سے حدیث سنا دی :

لاَ نُورَثُ، مَا تَرَكْنَا صَدَقَةٌ

حدیث سننے کے بعد سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا ناراض ہو کر چلی گئیں اور اپنی وفات تک سیدنا ابو بکر رضی اللہ عنہ سے کلام نہیں کی ۔

تو کیا کوئی بدبخت کہہ سکتا ہے کہ حدیث سن کرناراض ہونے کی سنت سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا نے جاری کی، حدیث سن کر ناراض ہونے والی بدعت سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہانے جاری کی  ؟ معاذ اللہ ۔

اگر آپ ان احادیث سے سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کی تنقیص کا پہلو نکالیں گے تو پیش کردہ روایات سے کوئی ظالم اہل بیت رضی اللہ عنہم کے بارے میں  وہی استدلال کرے گاجو آپ سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کے بارے میں کرتے ہیں تو پھر آپ کا جواب کیا ہوگا؟

جیسا کہ آپ کہتے ہیں کہ انبیاء کرام کی غلطیاں ڈسکس ہو سکتی ہیں تو پھر صحابہ کی کیوں نہیں؟ ہم آپ سے الزامی طور پر پوچھتے ہیں کہ اگر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی غلطیاں ڈسکس ہو سکتی ہیں تو پھر اہل بیت کی کیوں نہیں ہوسکتیں؟کبھی آپ نے اہل بیت کی غلطیوں پر لیکچر دیا ہے کہ میں بتاتا ہوں کہ اہل بیت نے کون کون سی غلطیاں کی ہیں ؟معاذا اللہ ۔

کیا آپ نے کبھی بتایا ہے کہ سیدنا علی اور سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہما نے یہ غلطیاں کی اور اسلام کو نقصان ہوا ؟

لیکن ان سب باتوں کے باوجود بھی ہمارے دل میں اہل بیت رضی اللہ عنہم کے بارے میں محبت ہی محبت ہے ،ان کے لیے دل میں کسی قسم کی کوئی میل نہیں ہے،اللہ اس بات پر شاہد ہے ہماراتو یہ عقیدہ ہے کہ اہل بیت علیہم السلام کے بارے میں دل میں کوئی ایک شائبہ بھی رکھے ہم اس کو ایمان کے منافی سمجھتے ہیں۔ان تما م باتوں کے باوجود بھی ہم سیدنا علی رضی اللہ عنہاور سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہاودیگر اہل بیت علیہم السلام کے بارے میں قطعا ایسے الفاظ نہیں بول سکتے جیسا کہ مرزا صاحب سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کے بارے میں بولتے ہیں،اگر کوئی نا مراد حضور صلی اللہ علیہ وسلم  کے الفاظ جو سیدنا علی رضی اللہ عنہکےبارے میں کہے ہیں ان کو بنیاد بنا کر سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے بارے میں ایسے الفاظ استعمال کرے تو ہمارے نزدیک ایسا بدبخت اہل بیت کا دشمن واہل سنت سے خارج ہے۔

بلکل اسی طرح سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ پر رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم کا کوئی فرمان صادر آیا بھی ہے تو ہمیں کوئی اجازت نہیں ہے کہ ہم بھی سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کے بارے میں وہی الفاظ استعمال کریں کیونکہ اہل بیت یا صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے جو بھی غلطیاں ہوئی ہیں اللہ نے ان کو معاف کر دیا ہے ۔ہم کون ہوتے ہیں ان کے بارے میں کوئی منفی کمنٹس دینے والے؟

انجینئر صاحب ! آپ کہتے ہیں کہ منبروں پر سیدنا علی رضی اللہ عنہ پر لعنت کرننے کی بدعت سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے ایجاد کی ،اگر کوئی بدبخت یہ کہہ دے کہ حدیث سن کر ناراض ہونے کی بدعت سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا نے ایجاد کی تو پھر آپ کیا جواب دیں گے؟

یا سب سے پہلے حدیث سن کر غلط تاویل کی ابتداء سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے ایجاد کی تو پھر آپ کیا جواب دیں گے؟

اسی لیے اہل سنت کا یہ عقیدہ ہے کہ نہ ہی صحابہ کرام کی غلطیاں اچھالو اور نہ ہی اہل بیت رضی اللہ عنہم کی غلطیاں ،اللہ آپ کو ہدایت نصیب فرمائے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.