627

معرکہ حق و باطل، شمارہ 37، غلام مصطفی ظہیر امن پوری حفظہ اللہ

عقیدہ نمبر ! : یٰأیّہا النبیّ إنّا أرسلناک شاہدا ومبشّرا ونذیرا وحرزا للأمّیّین ۔۔۔۔۔ یعفو ویغفر ۔ ”اے نبی ہم نے تجھے گواہ اور خوشخبری دینے والا اور ڈر سنانے والا اور بے پڑھوں کے لیے پناہ بنا کر بھیجا ہے۔۔۔معاف کرتا ہے اور مغفرت فرماتا ہے۔”(آیت از تورات ۔ الأمن والعُلٰی از احمد رضا، ص : ٧٢)
یہود کی تحریف و تبدیل شدہ کتاب تورات سے مذکورہ بالا آیت پیش کر کے جناب احمد رضا خان بریلوی نے یہ سرخی جمائی ہے :
”حضور اپنی امت کے حافظ و نگہبان ہیں۔”
عقیدہ نمبر @ : جناب احمد رضا خان بریلوی لکھتے ہیں :
”ہاں اب ذرا گھبرائے دلوں ، شرمائی چتونوں سے سجائی انکھڑیاں اوپر اٹھائیے اور بحمداللہ وہ سنیے کہ ایمان نصیب ہو تو سنی ہو جائیے۔ جناب شاہ صاحب تحفہ اثنا عشریہ میں لکھتے ہیں : توریت کے سفر چہارم میں ہے کہ ۔۔۔: اللہ تعالیٰ نے ابراہیم علیہ الصلاۃ والتسلیم سے فرمایا : بے شک ہاجرہ کے اولاد ہو گی اور اس کے بچوں میں وہ ہو گا جس کا ہاتھ سب پر بالا ہے اور سب کے ہاتھ اس کی طرف پھیلے ہیں ، عاجزی اور گڑگڑانے میں۔”
(الأمن والعلٰی از احمد رضا، ص : ٧٢، ٧٣)
قارئین کرام غور فرمائیں کہ مشرکانہ عقائد پر احمد رضا خان صاحب کو دلیل کہاں سے ملی؟ یہودیوں کی اس کتاب سے جس پر انہوں نے خوب ہاتھ صاف کیے ہوئے ہیں۔ پھر اس سے بریلوی صاحب نے اپنا یہ عقیدہ ثابت کیا ہے :
”سب کے ہاتھ حضور کی طرف پھیلے ہیں۔”
بریلویت کتنا بے دلیل اور کتنا عجیب مذہب ہے !!!
عقیدہ نمبر # : جناب احمد رضا خان بریلوی لکھتے ہیں :
”آیت ٤٣ از زبور مقدس ، نیز تحفہ میں زبور شریف سے منقول ہے ۔۔۔۔: اے احمد! رحمت نے جوش مارا ، تیرے لبوں پر میں اس لیے تجھے برکت دیتا ہوں، تو اپنی تلوار حمائل کر کہ تیری چمک اور تیری تعریف غالب ہے۔ سب امتیں تیرے قدموں پر گریں گی۔۔۔۔۔”(الأمن والعلٰی از احمد رضا، ص : ٧٣)
جب عقائد من گھڑت ہوں تو ان کے لیے دلائل قرآن و حدیث سے نہیں ،بلکہ یہود و نصاریٰ کی تحریف شدہ کتابوں سے ہی ملیں گے۔زبور کی مندرجہ بالا آیت سے احمد رضا صاحب نے یہ ثابت کیا ہے کہ :
”حضور ساری زمین اور تمام مخلوق کے مالک ہیں۔”
کس قدر مبالغہ آمیزی سے کام لیا گیا ہے ! یہ تو اہل کتاب جیسی کارروائی ہے۔ وہ بھی اپنے نبیوں کے بارے میں اسی طرح کے عقائد رکھتے تھے۔ علامہ ابن القیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
وہؤلاء فیہم شبہ ظاہر من النصارٰی غلوّا فی المسیح أعظم الغلوّ ، وخالفوا شرعہ ودینہ أعظم المخالفۃ ، والمقصود أنّ ہؤلاء یصدّقون بالأحادیث المکذوبۃ ویحرّفون الأحادیث الصحیحۃ ۔
”ان لوگوں میںان نصاریٰ سے واضح مشابہت موجود ہے جنہوں نے عیسیٰ علیہ السلام کے بارے میں بہت زیادہ غلو سے کام لیا اور ان کے دین و شریعت کی سب سے بڑھ کر مخالفت کی۔ مقصود یہ ہے کہ یہ لوگ جھوٹی احادیث پر ایمان رکھتے ہیں اور صحیح احادیث میں تحریف سے کام لیتے ہیں۔”(التبیان فی أیمان القرآن لابن القیم، ص : ٧٨)
ان اہل بدعت میں اور اہل کتاب میں کتنی مماثلت پائی جاتی ہے۔ یہ بھی اپنے عقائد باطلہ و ضالہ پر قرآن و حدیث اور اجماعِ امت پیش کرنے سے عاجز و قاصر رہے ہیں اور رہیں گے۔ صحابہ کرام ، تابعین عظام اور ائمہ دین سے کچھ ثابت نہیں کر سکے ، البتہ یہود کی محرف کتاب سے ثبوت پیش کرتے ہیں۔ اندازہ کریں کہ ان عقائد میں کتنی سچائی ہو گی؟
عقیدہ نمبر $ : سہل بن عبد اللہ تستری سے نقل کیا گیا ہے:
من لم یر ولایۃ الرسول فی جمیع أحوال ، ولم یر نفسہ فی ملکہ ، لا یذوق حلاوۃ سنّتہ ۔ ”جو ہر حال میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنا والی اور اپنے آپ کو حضور کی مِلک نہ جانے ، وہ سنت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حلاوت سے اصلاً خبردار نہ ہو گا۔”
(الأمن والعلٰی از احمد رضا، ص : ٧٤)
یہ بے سند قول ہے۔ بے سر و پا اقوال وہی پیش کرتے ہیں جن کی اپنی کوئی سند نہیں ہوتی۔ مندرجہ بالا بے سند قول سے بریلوی صاحب نے عقیدہ یہ ثابت کیا ہے :
”جو حضور کو اپنا مالک نہ جانے ، سنت کی حلاوت نہ پائے۔”
جب اطاعت ِ رسول کی بات آتی ہے تو امتیوں کی تقلید کاپٹہ گلے میں ڈال لیتے ہیں۔ دوسری طرف نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو مقامِ الوہیت پر لا کھڑا کیا ہے۔ ان کا بس چلے تو یہ پہلے انبیائے کرام کے بارے میں بھی یہی عقیدہ بیان کر دیں لیکن ان کو پھر خیال آتا ہے کہ یہودی اور عیسائی کہیں گے کہ ہمارے اور تمہارے عقائد میں کیا فرق ہے ؟؟؟

اپنا تبصرہ بھیجیں

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.