1,449

سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کی توہین کی؟

کیاسیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کی توہین کی ؟
مرزا صاحب! آپ نے جو بہت سارے اشکالات سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کے بارے میں لوگوں کے ذہنوں میں ڈالے ہیں ان میں سے ایک بہت بڑا ہتھیا ر جس کو آپ سمجھتے ہیں،جس کو آپ سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کے خلاف پیش کرتے ہیں اور پھر منفی تبصرے کر کے عوام الناس کو گمراہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں وہ صحیح بخاری(4108)حدیث ہے ،بیت سارے احباب نے ان دونوں میں ہمیں رابطہ کیا اور اصرار کیا کہ آپ اس حدیث پر سلف وصالحین کے فہم کی روشنی میں ضرور روشنی ڈالیں اور اللہ کے فضل وکرم سے ہم نے مرزا صاحب کی بہت ساری وارداتیں بے نقاب کر دی ہیں اور لوگ حق کی طرف آرہے ہیں اور یہی ہماری کامیابی ہے۔الحمدللہ۔
صحیح بخاری (4108)حدیث فہم سلف کی روشنی میں!
کچھ احباب کی طرف سے یہ اعتراض کیا گیا کہ آپ فہم سلف کے علمبردار ہیں تو آپ اس حدیث کو میں فہم سلف کو کیوں نہیں مانتے ؟
سب سے پہلی گزارش یہ ہے کہ اللہ کے فضل وکرم سےہم سلفی ہیں، فہم سلف تو ہماری گوٹھی میں پڑا ہے،ہمارے دین،عقیدے،منہج کی بیناد ہی فہم سلف ہے۔سلف صالحین قرآن وسنت کی نصوص سے جو بھی نتیجہ نکالتے ہیں ہم اس کو دل وجان سے قبول کرتے ہیں، وہی ہمارا موقف ، وہی مسلک اہل حدیث ہے۔
اس حدیث میں ہے کہ کوئی مسئلہ تھا جس میں کوئی اختلاف چل رہا تھا، سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ اپنی بہن ام المومنین سیدہ حفصہ رضی اللہ عنھاکے گھر میں تھےتو انہوں نے کہا کہ آپ کووہاں جانا چاہیے،وہاں کوئی مسئلہ ڈسکس ہو رہا ہے کہیں آپ کا پیچھے رہ جانا امت میں اختلاف کا باعث نہ بنےتو سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کہنے لگے کہ مجھےاس معاملے میں کوئی کردار نہیں دیا گیاتو اس لیے میں وہاں کیوں جاؤں؟لیکن سیدہ حفصہ رضی اللہ عنھانے ان کو مجبور کر کے ان کو وہاں بھیج دیا ،وہاں پر سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے یہ بات ارشادفرمائی کہ جو اس معاملے میں کوئی بات کرنا چاہےتو وہ سر اٹھا کر بات کرے۔
کہا یہ جاتا ہے کہ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ وغیرہ نے یہ لکھا ہے کہ اس امر سے مراد خلافت ہےاور اس کا ترجمہ یوں کیا جاتا ہے کہ اگر کوئی خلافت کے معاملے میں بات کرنا چاہتا ہےتو وہ ذرا سر تو اٹھائے۔
ہم پہلےبھی عرض کر چکے ہیں کہ ہم سلف سے ایک بال بھی نہیں ہٹتےلیکن فہم سلف کہتے کسے ہیں ؟ کیا ایک لفظی اختلاف کو فہم سلف کہتے ہیں؟یا پھر سلف صالحین نے جو اس لفظ سےنتیجہ اخذ کیا ہواس کو فہم سلف کہتےہیں؟ فہم سلف کسی لفظ کانام نہیں ہوتا بلکہ فہم سلف نام ہے عقیدے کا۔
مرزا صاحب اور سلف کا جو اختلاف ہے وہ یہ ہے کہ سلف میں سے کسی نے بھی یہ نہیں کہا کہ سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کی گستاخی کی ہو،جبکہ حدیث میں الفاظ یہ ہیں
مَنْ كَانَ يُرِيدُ أَنْ يَتَكَلَّمَ فِي هَذَا الأَمْرِ فَلْيُطْلِعْ لَنَا قَرْنَهُ
کہ جواس معاملے میں بات کرنا چاہے تو وہ سراٹھا کر کھل کے بات کرے، اگر کسی کے کان میں کوئی بات کی جائے گی تو یہ چیز اختلاف کا باعث بنے گی ، کھل کے بات کی جائے۔
اب یہاں بھی ڈنڈی مارتے ہوئے ترجمہ غلط کیا گیا کہ انہوں نے یہ کہا کہ جو کوئی خلافت کے معاملے میں کوئی بات کرنا چاہتا ہے تو وہ ذرا اپنا سرتو اٹھائےہم اس کا سر کچلےدیں گے۔معاذاللہ۔
سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے ارشاد فرمایاکہ :
فَلَنَحْنُ أَحَقُّ بِهِ مِنْهُ وَمِنْ أَبِيهِ
مفہوم:جس شخص نے بھی اس معاملے میں بات کرنی ہےہم اس کے اور اس کے باپ سے زیادہ حق دار ہیں اس معاملےمیں۔
مرزا صاحب کہتے ہیں کہ یہاں خلافت مراد ہے،ٹھیک ہے مرزا صاحب ! ہم آپ کے بقول مان لیتے ہیں کہ یہاں خلافت ہی مراد ہے،مرزا صاحب کہتے ہیں کہ سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کو اشارہ کر کے فرمایا تھا کہ ہم تیرے باپ(عمر رضی اللہ عنہ )اور تجھ سے بھی زیادہ خلافت کے حقدار ہیں۔ان کے بقول سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے سیدناعمر اور ابن عمر رضی اللہ عنہ کی توہین کی ۔نعوذ باللہ ۔
سوچنے کی بات تو یہ ہے کہ یہ واقعہ ہے کب کا ؟
1:حافظ ابن حجر رحمہ اللہ لکھتے ہیں کہ یہ واقعہ تحکیم کے موقع پر پیش آیا۔(واقعہ تحکیم کی حقیقت آگے بیان کر دی جائے گی)
2: حافظ ہیثمی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ یہ واقعہ صلح حسن رضی اللہ عنہ کا ہے،لیکن حافظ ابن حجر نےا س کی تردید کی ہے۔
3: حافظ ابن الجوزی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ اس حدیث کے دو ٹکڑے ہیں،ایک ٹکڑا تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کی شہادت کے متصل بعد کا ہےجب انہوں نے چھ افراد کو نامزد کیا تھا۔اور دوسرا ٹکڑا تب کا ہے جب سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ یزید کی بیعت لینا چاہتے تھے۔
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے سختی سے اس کی بھی تردید کی ہے اور کہا ہے کہ یہ مرجوح ترین قول ہے۔
خلاصہ کلام یہ ہے کہ یہ واقعہ کب کاہے؟ اس کی کوئی تعیین نہیں ہےاور جن لوگوں نے اس واقعہ کی تعیین پر دلائل پیش کرنےکی کوشش کی وہ دلائل ثابت نہیں ہیں۔تو جب اس واقعہ کی تعیین (یہ کب کا ہے؟)ہی ثابت نہیں تو اگلا اٹکل پچو لگاناکہ سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے سیدنا عمر کی توہین کی یہ بے بنیاد ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.